لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ کو انتباہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ٹیم نہ آئی تو مالی نقصان کے لیے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش نے آئندہ ماہ کرکٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آنا ہے، یہ سیریز جنوری اور فروری کے درمیان کھیلی جانے ہے، اس دوران ٹی ٹونٹی سیریز اور ٹیسٹ میچز ہونا ہے۔
بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ دورے کے دوران ہچکچاہٹ کا شکار نظر آ رہا ہے، مہمان بورڈ کی طرف سے سننے کو آ رہا ہے کبھی ٹیسٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، کبھی کہتے ہیں ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے ہماری ٹیم کے سینئر کھلاڑی کھیلنا نہیں چاہتے، جب تک ہمارے پلیئرز اور غیر ملکی کوچنگ نہیں مانیں گے ٹور کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
ان اطلاعات کے بعد پی سی بی نے بی سی بی کو خبردار کیا ہے کہ بنگلا دیش ٹیم کے نہ آنے پر پی سی بی کو ہونے والے مالی نقصان کے لیے پاکستان قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ مالی نقصان کے ازالے کے لیے آئی سی سی کے تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے پاس جائیں گے ، بنگلا دیشی بورڈ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیشی بورڈ کیساتھ رابطے میں، ہوم سیریز اپنی سرزمین پر ہی کھیلیں گے: احسان مانی
ان کا کہنا تھا کہ اگر بنگلادیش چاہتا ہے تو پاکستان متبادل پلان دینے کے لیے تیار ہے متبادل پلان کے مطابق پہلے ٹیسٹ میچ کھیلے جائیں اور بعد میں کسی وقت ٹیسٹ کی جگہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے پاکستان آ جائیں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے لیے ٹیسٹ بہت اہم ہیں، پاکستان کو جولائی سے قبل کوئی اور ٹیسٹ میچ نہیں ملے گا اس لیے ہم 2 ٹیسٹ ہر صورت میں کھیلنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیش نے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے سے انکار کردیا
احسان مانی کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کی لاعلمی اور ہوم ورک کے فقدان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مہمان بورڈ کہا ہے کہ ٹی ٹونٹی سیریز اسلام آباد میں کھیلنا چاہتا ہے حالانکہ ہمارا کوئی بھی سٹیڈیم اسلام آباد میں نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے بنگلا دیشی ٹیم کو ایک خط لکھا گیا تھا، یہ خط وسیم خان نے لکھا تھا اور کہا تھا کہ اسلام آباد میں ہمارا کوئی سٹیڈیم ہی نہیں ہے، سٹیڈیم پنڈی میں ہے، اگر اسلام آباد میں کوئی گراؤنڈ ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کو معلوم نہیں تو ہمیں اس بارے میں بتایا جائے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلادیشی بورڈ کو پاکستان میں سیریز کے حوالے سے جو خط لکھا تھا، اس کا جواب پی سی بی کو منگل کو مل گیا تھا۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفسیر وسیم خان نے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کو ایک اور خط لکھا ہے جس کا فوری جواب مانگا گیا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم گنشتہ چند ہفتے پاکستان میں 34 دن گزار کر گئی ہے، ان کے کھلاڑی خوش ہو کر پاکستان سے واپس گئے ہیں جبکہ 2017ء سے اب تک آئی سی سی نے اپنے امپائروں اور میچ ریفریز کو 5 مختلف اوقات میں پاکستان بھیجا، اِن حقائق کی روشنی میں بنگلا دیش کا ٹیسٹ کھیلنے سے انکار بلا جواز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح طور پر بنگلا دیش بورڈ کو لکھا ہے کہ پاکستان کی ہوم سیریز بیرون ملک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: دورۂ پاکستان، بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ حکومتی اجازت کی منتظر
خط میں سی ای او پی سی بی نے براہ راست دھمکی آمیز رویہ اختیار کرنے سے گریز کیا ہے لیکن انہوں نے اشارہ دیا ہے کہ 2 ٹیسٹ کی تیاری مکمل ہے، کرکٹ بورڈ کو کسی وجہ سے سیریز نہ ہونے سے مالی نقصان ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار بنگلا دیش کرکٹ بورڈ ہوگا۔ پاکستان کو میڈیا رائٹس سے 5 ملین ڈالرز (تقریباً 75کروڑ پاکستانی روپے) کی آمدنی متوقع ہے جبکہ 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل کی مجموعی آمدنی 75 ملین ڈالرز (تقریباً ایک ارب 10 کروڑ روپے) ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ بی سی بی سے پوچھا ہے کہ سیریز 2 حصوں میں کھیلنے کی وجہ بتائی جائے، بنگلا دیش کی خواتین لاہور اور انڈر 16 کرکٹ ٹیم پنڈی میں حال ہی میں کھیل کر گئی ہیں، اب سینیئر ٹیم کے انکار کی وجہ بتائی جائے۔
پی سی بی کے مطابق بنگلادیش کو اگر پاکستان کی سیکیورٹی پر تحفظات ہیں تو آئی سی سی کے سکیورٹی کنسلٹنٹ سے رابطہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ پاکستان کے سکیورٹی پلان کو آئی سی سی کے سکیورٹی کنسلٹنٹ نے منظور کیا ہوا ہے، اگر سکیورٹی پر خدشات ہیں تو اس سے آگاہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلنے سے انکار کردیا ہے ۔ بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے صدر ناظم الحسن کے مطابق پاکستان میں سیکیورٹی کی بہتر صورتحال کے باوجود کھلاڑی ٹیسٹ سیریز کے لیے پاکستان جانے پر رضامند نہیں ہیں۔