عمر اکمل کیس کی سماعت 27 اپریل کو ہو گی، پی سی بی اور بیٹسمین کو نوٹس جاری

Last Updated On 20 April,2020 04:51 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) چیئر مین ڈسپلنری پینل جسٹس (ر) فضلِ میراں چوہان نے 27 اپریل کو کیس کی سماعت کے لئے عمر اکمل اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

کیس کی سماعت نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہو گی، اس دوران تمام احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلوں کو سختی سے یقینی بنایا جائے گا۔

عمر اکمل نے اینٹی کرپشن ٹریبونل میں سماعت کے لیے درخواست نہیں کی تھی، عمر اکمل کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی دو مرتبہ خلاف ورزی پر نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔

جب تک ڈسپلنری پینل کے چیئر مین عوامی فیصلے کا اعلان نہیں کر دیتے پی سی بی اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء سے قبل عمر اکمل کو معطل کر دیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا جس کے بعد عمر اکمل اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات مکمل ہونے تک کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الحال عمر اکمل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں لہٰذا بورڈ اس معاملے پر مزید کوئی بیان جاری نہیں کرے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عمر اکمل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے پی ایس ایل میں حصہ نہیں لے سکتے اس لیے تحقیقات کے دوران کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پی ایس ایل 2020ء کے لیے عمر اکمل کے متبادل کھلاڑی کا انتخاب کرنے کی اجازت ہو گی۔

ذرائع کے مطابق عمر اکمل کو مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی گئی تھی جس سے متعلق انہوں نے بروقت پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کیا ہے؟

اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت پی سی بی

(ا): یہ طے کرے کہ کسی بھی فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت چارج کرنا ہے۔

یا

(ب): فریق کسی بھی فوجداری جرم میں ملوث ہو جس میں پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا ہو یا پھر کوئی الزام عائد کیا گیا ہو۔

مندرجہ بالا نکات کے تحت پی سی بی کے پاس یہ صوابدیدی اختیار موجود ہے کہ وہ کھیل کی ساکھ کو مجروح کرنے پر متعلقہ فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عبوری طور پر معطل کر سکتا ہے جب تک کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل یہ فیصلہ نہ کر لے کہ متعلقہ فریق نے جرم کا ارتکاب کیا ہے یا نہیں۔

عبوری طور پر معطلی سے متعلق کسی بھی فیصلے کی ایک تحریری کاپی متعلقہ فریق، ایک آئی سی سی اور ایک قومی کرکٹ فیڈریشن کو بھجوائی جائے گی۔
 

Advertisement