فکسنگ سکینڈل کیس: بیٹسمین عمر اکمل پر تین سال کی پابندی عائد

Last Updated On 27 April,2020 05:41 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء سے قبل معطل ہونے والے بیٹسمین عمر اکمل پر تین سال کی پابندی لگا دی گئی اس دوران بیٹسمین کسی قسم کی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2020ء سے قبل اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر بیٹسمین عمر اکمل کو معطل کر دیا تھا۔ انہیں اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت معطل کیا گیا تھا، جس کے بعد عمر اکمل اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات مکمل ہونے تک کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔

پی سی بی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ فی الحال عمر اکمل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں لہٰذا بورڈ اس معاملے پر مزید کوئی بیان جاری نہیں کرے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عمر اکمل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے پی ایس ایل میں حصہ نہیں لے سکتے اس لیے تحقیقات کے دوران کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو پی ایس ایل 2020 کے لیے عمر اکمل کے متبادل کھلاڑی کا انتخاب کرنے کی اجازت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے عمر اکمل کو انٹی کرپشن کوڈ کے تحت چارج کر دیا

اسی دوران پاکستان کرکٹ بورڈ نے پینل تشکیل دیا جس کی سربراہی جسٹس (ر) فضلِ میراں چوہان کو دی گئی، اور کہا گیا تھا کہ اس کیس کی سماعت 27 اپریل کو ہو گی، جس کے بعد فصل میراں چوہان نے نوٹس جاری کر دیئے تھے۔

آج کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عمر اکمل اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے حکام پیش ہوئے، سماعت کے بعد عمر اکمل ڈسپلنری پینل کی سماعت ختم ہوئی تو بیٹسمین عمر اکمل اور جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان این سی اے سے واپس روانہ ہوگئے۔

 کیس کی سماعت کے بعد ڈسپلنٹری پینل کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) فضل میراں چوہان نے بیٹسمین عمر اکمل پر تین سال کی پابندی لگا دی جس کے بعد بورڈ حکام کی طرف سے کہا گیا کہ بیٹسمین تین سال کے دوران کسی قسم کی بھی کرکٹ سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی پی سی بی لیفٹیننل کرنل (ر) آصف محمود کا کہنا ہے کہ کرپشن چارجز کے باعث ایک بین الاقوامی کرکٹر پر تین سال کی پابندی پر ہی پی سی بی کو کوئی خوشی نہیں ہو رہی مگر یہ ان سب افراد کے لیے ایک بر وقت یاد دہانی ہے جو سمجھتے ہیں کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کر کے بچ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ باقاعدگی سے ہر سطح پر ایجوکیشن سیمینارز اور ریفریشر کورسز کا اہتمام کرتا ہے تمام کرکٹرز کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے تاہم پھر بھی اگر کچھ کرکٹرز قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے تو پھر اس کا نتیجہ یہی نکلے گا۔

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہ تمام پروفیشنل کرکٹرز سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کی لعنت سے دور رہیں اور کسی بھی جانب سے رابطے کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر آگاہ کریں۔ یہ ان کے ، ٹیم اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔
 

واضح رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر نے عمر اکمل کیساتھ اپنے کام کے تجربے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کھلاڑی اپنی صلاحیت کے باوجود اس مقام تک نہیں پہنچا جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔

ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ میں جب کسی بلے باز کی مایوس کارکردگی دیکھتا ہوں تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔ عمر اکمل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، شروعات میں انھیں درست رہنمائی نہیں ملی جس کی وجہ سے ان کا کیریئر تنزلی کا شکار ہوا۔

سابق کوچ کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اب عمر اکمل کیلئے بہت دیر ہو چکی ہے۔ ان کا کھیل پسند کیا جاتا تھا لیکن یہ دکھ کی بات ہے کہ انھیں صحیح طریقے سے گائیڈ نہیں کیا گیا۔

مکی آرتھر نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ عمر اکمل کی درست رہنمائی کی گئی کیونکہ ایسا ہوتا تو وہ اپنے اس راستے سے نہ بھٹکتے جس پر چلنا انہوں نے پسند کیا تھا۔ درحقیقت ان کیساتھ کام کا تجربہ مایوس کن تھا۔

خیال رہے کہ مکی آرتھر کا شمار ان غیر ملکی کوچز میں ہوتا ہے جنہوں نے طویل عرصہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تربیت کے فرائض سرانجام دیے۔ وہ 2016ء سے 2019ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ آئی سی سی ورلڈ کپ 2019ء میں سرفراز احمد کی سربراہی میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انھیں ہٹا دیا گیا تھا۔

عمر اکمل کا کیریئر اور چند تنازعات

عمر اکمل نے اپنا ڈیبو نیوزی لینڈ کے خلاف کیا تھا جہاں انھوں نے سنچری سکور کی۔ اس کے بعد پاکستان کی ٹیم دورہ آسٹریلیا پر گئی جہاں عمر اکمل کی پہلے دو میچوں میں کارکردگی مناسب تھی مگر پاکستان سیریز میں شکست کھا چکا تھا۔

مگر ان کے بڑے بھائی اور وکٹ کیپر کامران اکمل کی انتہائی ناقص پرفارمنس پر انھیں آخری میچ کے لیے ڈراپ کرنے کا اعلان کیا گیا تو بعد میں اپنا پانچواں میچ کھیلنے والے عمر اکمل نے مبینہ طور پر بھائی کے ڈراپ ہونے پر بطور احتجاج انجری کا بہانہ کیا اور کہا کہ وہ تیسرا میچ نہیں کھیلیں گے۔

بعد میں انھوں نے میچ تو کھیلا لیکن کرکٹ بورڈ نے ان پر جرمانہ عائد کر دیا۔ یہ عمر اکمل کے کیرئیر میں پہلا موقع تھا جب انھیں ڈسپلن کے حوالے سے سزا دی گئی تھی۔

عمران خان سے بیٹنگ آرڈر کی شکایت

بھارت میں منعقدہ 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران جب سابق کرکٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستانی ٹیم کے ہوٹل جاکر تمام کھلاڑیوں سے ملاقات کی تھی تو عمراکمل نے حیران کن طور پر سب کے سامنے عمران خان سے یہ شکایت کردی کہ ٹیم منیجمنٹ انھیں بیٹنگ آرڈر میں اوپر کے نمبر پر نہیں کھلارہی ہے۔

ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے عمراکمل پر تنقید کی اور کہا تھا کہ نیوزی لینڈ کےخلاف میچ میں انھوں نے باؤنڈری لگانے کی کوشش ہی نہیں کی جس کی ٹیم کو اشد ضرورت تھی۔

وقاریونس کی ورلڈ کپ رپورٹ

سنہ 2015 میں ایک روزہ کرکٹ کے عالمی کپ کے بعد ہیڈ کوچ وقاریونس نے اپنی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دی جس میں انھوں نے عمراکمل اور احمد شہزاد کے مبینہ غیرسنجیدہ رویوں کے بارے میں منفی ریمارکس تحریر کیے تھے۔

وقاریونس نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر تحریر کیا تھا کہ ایک عمراکمل کو قربان کر کے ہم ایسے دوسرے کھلاڑیوں کو تیار کرسکتے ہیں جو کہ صحیح معنوں میں پاکستان کا ستارہ سینے پر سجا کر ملک کی نمائندگی کرنے میں فخر محسوس کریں گے۔

مکی آرتھر سے جھگڑا

2017 کی چیمپئنز ٹرافی سے قبل ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے عمراکمل کی فٹنس پر مکمل عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے انھیں انگلینڈ سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔

دونوں کے درمیان اختلافات اس قدر شدید ہوگئے تھے کہ عمراکمل نے ایک پریس کانفرنس میں مکی آرتھر پر مبینہ طور پر نامناسب زبان میں گفتگو کا الزام عائد کردیا جس کی مکی آرتھر نے تردید کی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمراکمل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔

لاہور قلندرز کے برینڈن مک کلم ناراض

عمراکمل پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے لیکن اگلے دو ایونٹس میں وہ بری طرح ناکام رہے۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاہور قلندر نے انھیں تیسری پی ایس ایل کے دوران نہ صرف آخری پانچ میچوں کی ٹیم سے ڈراپ کیا بلکہ انھیں بنچ پر بھی نہیں بیٹھنے دیا۔

لاہور قلندر کی انتظامیہ نے اگرچہ اس بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے رکھا لیکن کپتان برینڈن مک کلم نے عمراکمل کو ایک پیچیدہ شخص قرار دے دیا اور کہا کہ ان میں ٹیلنٹ ضرور ہے لیکن ان کے ساتھ مسائل بھی بہت ہیں۔

میچ فکسنگ کی پیشکش کا دعویٰ

عمراکمل نے دو سال قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ دعوی کیا کہ انھیں 2015 کے عالمی کپ میں بھارت کے خلاف میچ سے قبل اسپاٹ فکسنگ میں شریک ہونے کی پیشکش ہوئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے اس دعوے کا نوٹس لیتے ہوئے انھیں اپنے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا ۔

آئی سی سی نے بھی اس بارے میں اپنی تحقیقات شروع کردی تھی جو ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ۔

عمراکمل نے گزشتہ سال کینیڈا میں ہونے والی لیگ کے موقع پر اسی طرح کا دعوی کردیا اور اس بار انھوں نے سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹرمنصور اختر کا نام لیا تھا جس کے بعدآئی سی سی کے انٹی کرپشن یونٹ نے منصور اختر سے پوچھ گچھ کی تھی۔

ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع گنوا دیا

گزشتہ سال ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں عمراکمل کے لیے بہترین موقع تھا کہ وہ اچھی کارکردگی دکھاکر ورلڈ کپ کی ٹیم میں آجائیں۔

لیکن سیریز کے دوران رات گئے ٹیم ہوٹل سے باہر رہ کر کرفیو ٹائمنگ کی خلاف ورزی کرنے کا خمیازہ انھیں بھگتنا پڑا۔

اس سیریز میں بھی ان کی بیٹنگ کارکردگی بھی مایوس کن رہی اور وہ ورلڈ کپ کھیلنے سے محروم رہ گئے۔

ڈانس پارٹی

عمراکمل کو نومبر 2015 میں حیدرآباد میں ایک ڈانس پارٹی کے دوران پولیس حراست میں لے کر تھانے لی گئی تھی تاہم بعدازاں انھیں اس واقعے میں کلیئر کردیا گیا تھا۔

تھیٹر کی انتظامیہ سے جھگڑا

چند ماہ بعد اپریل 2016 میں عمراکمل فیصل آباد میں ایک اسٹیج ڈرامہ دیکھنے کے دوران تھیٹر کی انتظامیہ سے جھگڑے کے سبب شہ سرخیوں میں آئے تھے۔

اگرچہ انھوں نے کسی جھگڑے سے انکار کیا تھا تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بارے میں تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ٹریفک وارڈن سے جھگڑا

عمراکمل دو مرتبہ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ٹریفک وارڈن سے الجھ چکے ہیں۔ پہلا واقع فروری 2014 میں پیش آیا جب ٹریفک وارڈن کے ساتھ نامناسب گفتگو کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی اور انہیں پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔

اس کے بعد مارچ 2017 میں دوسرے واقعے میں ان پر اپنی گاڑی پر فینسی نمبر پلیٹ لگانے کا الزام تھا۔

غیرمنظور شدہ لوگو پہننے پر معطلی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2016کی قائداعظم ٹرافی کے موقع پر عمراکمل کو ایک میچ کے لیے معطل کیا کیونکہ انہوں نے پی سی بی کے کھیلوں کا سامان اور کپڑوں کے استعمال کے بارے میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔

پی سی بی کے مطابق انھوں نے میچ کے دوران ایک ایسا ٹراؤزر پہنا تھا جس پر ایک غیرمنظور شدہ برانڈ کا لوگو نمایاں تھا۔