لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان کا کہنا ہے کہ ایتھکس کوڈ پرعمل کریں گے، مفادات کے ٹکراؤ پر کیس ٹو کیس دیکھیں گے۔ مصباح الحق کا فرنچائز کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں مصباح الحق کو سب سے طاقتور اور بااثر شخص تصور کیا جاتا ہے لیکن پی سی بی کوڈ آف ایتھکس منظر عام پر ایسا لگ رہا ہے کہ مصباح الحق کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ اس کوڈ میں ایسے لوگ براہ راست زد میں آئیں گے جن کے معاملات میں مفادات کا تصادم دکھائی دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کی انگلینڈ کیخلاف سیریز آسان نہیں ہو گی: وسیم خان
پی سی بی نے گزشتہ سال نومبر میں مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا۔ محتاط اندازے کے مطابق وہ پی سی بی سے تقریباً ماہانہ32 لاکھ روپے کی تنخواہ لیتے ہیں۔
پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو ماہ قبل بورڈ آف گورنرز نے پی سی بی کے کوڈ آف ایتھکس کی منظوری دیدی، اس کوڈ میں مفادات کا تصادم، مفادات کا اعلان اور رازداری جیسے امور شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وسیم خان نے مستقبل قریب میں پاک بھارت سیریز کے امکان کو مسترد کر دیا
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ایتھکس کوڈ پرعمل کریں گے، مفادات کے ٹکراؤ پر کیس ٹو کیس دیکھیں گے۔ مصباح الحق کا فرنچائز کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ ہے۔
دیگر معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 90ء کی دہائی کے کرکٹرز ہیروز تھے، تجربہ اور علم رکھنے والے ان میچ ونرز کی خدمات حاصل کرتے رہیں گے۔
وسیم خان نے کہا کہ قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان کے بارے میں اچھی رپورٹس مل رہی ہیں ، پاکستان کرکٹ میں ان کی بہت اہمیت ہے۔ یونس خان ریکارڈز اور فٹنس کے حوالے سے بہت آگے ہیں،جبکہ مصباح الحق یونس خان کو 100 فیصد بیک کر رہے ہیں۔