لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرح سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی تعداد تیزی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس دوران شوبز، کھیلوں سمیت تمام سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں، جبکہ اس دوران متعدد ملکی اور غیر ملکی مشہور شخصیات خود کو قرنطینہ کیے ہوئے ہیں۔ ان میں شوبز شخصیات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی، مہوش حیات کی بھارت پر شدید تنقید
پاکستانی شوبز شخصیات اکثر اوقات اپنی لمحہ بہ لمحہ خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کرتی رہتی ہیں، جبکہ مداحوں کی اکثر بڑی تعداد ان خبروں کی منتظر رہتی ہیں۔ اسی حوالے سے پاکستان کی تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات سے ایک خبر آئی ہے جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی کتاب ’ان دی لائن آف فائر، سب سے پہلے پاکستان‘ کی طرح ’سب سے پہلے پاکستان‘ کا نعرہ لگا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دعاؤں کی آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی: مہوش حیات
فوٹو اور ویڈیو شیئر کرنے والی سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ انسٹا گرام پر پاکستانی اداکارہ نے اپنی ایک خوبصورت اور دلکش تصویر شیئر کی جس کے کیپشن میں اداکارہ نے لکھا کہ سب سے پاکستان۔
اداکارہ کی طرف سے تصویر شیئر کیے جانے کے بعد مداحوں کی بڑی تعداد نے ان کے ان الفاظ کو بہت پسند کیا اور اس پر انہیں خوب داد بھی دی۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھوں کے ساتھ ساتھ اپنے دل بھی صاف رکھیں: اداکارہ مہوش حیات
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی مشہور اور تمغہ امتیاز حاصل کرنے والی اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ بھارت کورونا وائرس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے بھارت میں کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شدیدانداز میں تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، مہوش حیات کا طبی عملے کو حفاظتی سامان فراہم کرنے کا مطالبہ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دارقرار دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔
آرٹیکل کے مطابق حال ہی میں شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ اس کی ناک اور کانوں سے خون بہہ نکلا۔
یہ بھی پڑھیں: مہوش حیات مستقبل میں شہید بینظیر بھٹو کا کردار ادا کرنیکی خواہشمند
آرٹیکل میں مزید لکھا تھا کہ علی حال ہی میں ایک مذہبی اجتماع سے واپس آیا تھااور انتہاپسند ہندوؤں کے اس ہجوم کو کافی حد تک یقین تھاکہ وہ ملک بھر میں ہندوؤں میں کورونا وائرس پھیلانے کی اسلامی سازش کا حصہ تھا ۔ لہذٰا علی پر حملہ کرنے والوں کا خیال تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اس نوجوان کو ہجوم نے نہایت بے رحمی سے مارا۔
یہ بھی پڑھیں: ’میری نگاہ تم پر ہے‘: مہوش حیات کا پیغام سوشل میڈیا پر وائرل
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مہوش حیات نے لکھا یہ آرٹیکل ابھی نظروں سے گزرا، جب دنیا مشترکہ دشمن (کورونا وائرس) کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس وقت ہمارے پڑوسی اس وبائی بیماری کو نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ کیوں یہ لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہے ہیں جب کہ وائرس نہیں برت رہا، بہت شرم کی بات ہے۔
Just came across this article. When the world is uniting to fight against a common enemy,our neighbours are using this pandemic as a way of spewing further hatred & dividing ppl. Why do they discriminate when the virus doesn t? This is Shameful! #Covid_19https://t.co/e7k4Zse1Vt
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) April 14, 2020