نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدارتی الیکشن سے قبل امریکا میں جعلی خبریں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں ، ان خبروں میں کا محور ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جب بات ہوتی ہے کورونا وائرس کی تو حقائق جاننے کے لیے بھی ہمیں خبروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بالخصوص اس وقت معلومات کے حصول کے لیے میڈیا کی ضرورت زیادہ محسوس ہوتی ہے، جب ہمارا کوئی قریبی رشتہ دار یا دوست اس وبا کا شکار نہیں ہوا ہے، کیونکہ اس صورت میں ہم اس تکلیف اور تجربے کو ذاتی طور پر سمجھنے کے قابل ہی نہیں ہو سکتے۔
خبروں سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ وبا کی وجہ سے کتنے افراد متاثر یا ہلاک ہوئے، یہ کس قدر موزی ہے اور اس کے معیشت پر کيا اثرات پڑ رہے ہیں اور یہ کہ کتنے لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ نیوز ادارے ایک مرتبہ پھر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ صرف اسی لیے نہیں کہ یہ نشریاتی ادارے ہمیں مطلع کر رہے ہیں کہ حکومتی پالیسیاں کیا ہیں اور صورتحال میں کیسے ردعمل ظاہر کرنا چاہیے بلکہ خبروں کی طرف متوجہ ہونے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی خبریں کورونا وائرس سے نمٹنے میں مسائل پیدا کر رہی ہیں: کینیڈین حکام
میڈیا اداروں سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔ آن لائن صارفین میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ ٹیلی وژن دیکھنے والوں کی شرح بھی بڑھی ہے۔ سوال پھر وہی ہے کہ کیا ہمیں قابل بھروسہ معلومات موصول ہو رہی ہیں؟
دوسری طرف سوشل میڈیا جعلی خبروں میں ڈوب چکا ہے۔ یہ پلیٹ فارمز حقیقی طور پر جھوٹی خبریں و معلومات پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور یہ بات لوگوں کی زندگی کو خطرات میں ڈال سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدارتی الیکشن آئندہ ماہ ہوں گے جس میں حصہ لینے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ حریف امیدوار جوبائیڈن سے ہے۔
خبر رساں ادارے کےمطابق امریکی میڈیامیں ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق جعلی خبریں شیئر کی جا رہی ہیں، یہ روزانہ کی بنیاد پر شیئر کی جا رہی ہیں، یہ وقت عوام کو سچ بتانے کا ہے، تاکہ حقائق سامنے آ سکیں،ٹرمپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسکا بغور جائزہ لے رہے ہیں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی الیکشن سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کوئی سا امیدوار جیتے گا تاہم جعلی خبروں کی عفریت نے یہاں پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مخالف جعلی اکاؤنٹس بند کیے جائیں: پی ٹی اے کا ٹویٹر سے رابطہ
یاد رہے کہ 2016ء کے الیکشن کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ایک طوفان برپا ہوا تھا جس میں روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں ٹرمپ کو جتوانے کے لیے سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلائیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں خفیہ اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ روس اور ایران نے تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے مقصد سے رائے دہندگان سے متعلق معلومات حاصل کر لی ہیں۔ ان کے مطابق اس کا مقصد ووٹروں کو ڈرانا دھماکانا اور انتخابی نظام کے تئیں لوگوں میں بے اعتمادی پیدا کرنا ہے۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کی جانب سے امریکا کے انتخابی عمل میں مداخلت کی کوششیں جاری ہیں۔ روس اور ایران دونوں ہی رجسٹرڈ رائے دہندگان کو غلط معلومات پہنچانے کے لیے ووٹرز کے ساتھ رابطوں کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں امید ہے کہ اس سے وہ ان میں الجھن اور انتشار برپا کرنے کے ساتھ ہی امریکی جمہوریت پر اعتماد کو بھی مجروح کر سکیں گے۔
امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ امریکی رائے دہندگان کو اپنی ووٹ کی طاقت میں پورا یقین رکھنا چاہیے اور کسی بھی ایسے دعوے کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے جس میں امریکی انتخابی نظام کو کم تر دکھانے کی کوشش کی گئی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی الیکشن، ٹویٹر کا جعلی خبروں کیخلاف سخت اصول بنانے کا اعلان
حکام نے البتہ اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے اس امر کی وضاحت نہیں کی آخر یہ معلومات روس اور ایران نے حاصل کیسے کیں، کیا دونوں نے یہ کام مشترکہ طور انجام دیا یا پھر دونوں کی کوششیں الگ الگ تھیں۔ چونکہ ووٹرز کے رجسٹریشن کا ڈیٹا عوامی تصور کیا جاتا ہے اور اس تک رسائی بھی آسان ہے اس لیے امریکی حکام بہت پہلے سے انتخابات میں اس طرح کی مداخلت کے لیے متنبہ کرتے رہے تھے۔
جان ریٹکلف کا کہنا تھا کہ ایران نے امریکی رائے دہندگان کو ایسی جعلی ای میلز بھیجی ہیں جن کا مقصد ووٹرز کو ہراساں کرنا، سماج میں بد نظمی پیدا کرنا اور صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا ہے۔
امریکی خفیہ حکام کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا ہے جب فلوریڈا اور پینسلوینیا جیسی ریاستوں کے ڈیموکریٹک ووٹرز نے ایسی دھمکی آمیز ای میلز موصول ہونے کی شکایت کی تھی جس سے لگتا تھا کہ شاید انہیں دائیں بازو کے سخت گیرگروپ پراؤڈ بوائز نے انہیں بھیجی ہیں۔ ان میلز میں لکھا تھا کہ آپ الیکشن کے روز ٹرمپ کو ووٹ ڈالیں ورنہ ہم آپ کا تعاقب کریں گے۔
امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ ان ای میلز کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے لیکن اس بارے میں کوئی حتمی ثبوت و شواہد نہیں پیش کیے۔
ریٹ کلف کا کہنا تھا کہ ایران اس ویڈیو کلپ کے بھی پیچھے ہے جس میں یہ پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ انتخابات میں جعلی بیلٹ پیپرز جمع ہورہے ہیں اور وہ امریکا سے ہی نہیں بلکہ بیرونی ملکوں سے بھی جمع ہو رہے ہیں۔