نقیب محسود کی ہلاکت: راؤ انوار عہدے سے فارغ، نام ای سی ایل میں شامل

Published On 20 Jan 2018 10:15 AM 

تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب محسود کے خلاف شواہد نہیں ملے، راؤانوار کی جانب سے فراہم نقیب اللہ کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے: ذرائع

 کراچی: (دنیا نیوز) نقیب اللہ محسود کے قتل کے معاملے میں ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کو عہدے سے فارغ کر کے عدیل چانڈ یو کو ایس ایس پی ملیر تعینات کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ کی سفارش پر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، وزارت داخلہ نے اس حوالے سے ایف آئی اے کو بھی آگاہ کر دیا، ملک کے تمام امیگریشن کاؤنٹرز پر راؤانوار کا نام نوٹ کرا دیا گیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کا نوٹس لے لیا

ایس ایس پی ملیر راؤ انور کی معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ الطاف ملک کی جگہ عابد قائمخانی نئے ایس پی جبکہ شیراز نظیر ایس ایس پی سٹی کراچی، اسد ملہی قمبر شہداد کوٹ مقرر کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب محسود کے خلاف شواہد نہیں ملے، راؤانوار کی جانب سے فراہم نقیب اللہ کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے راؤ انوار کے خلاف انکوائری مکمل ہونے پر مزید کارروائی ہوگی۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایڈیشنل آئی جی ثنااللہ عباسی، ڈی آئی جی شرقی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی جنوبی آزاد خان پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کرایا، راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کے جرائم کا ریکارڈ پیش کیا جس میں ایف آئی آر اور چالان بھی شامل تھا۔ بعد ازاں راؤ انوار نے کمیٹی پر بھی اعتراض اٹھا دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں:کراچی میں نقیب محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹوکا نوٹس

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے پولیس مقابلہ مشکوک قرار دیا، راؤ انوار اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے، راؤ انوار کو عہدے سے ہٹانے اور گرفتار کر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق راؤ انوار نے نقیب اللہ کے غیر شادی شدہ ہونے کا غلط دعویٰ کیا جبکہ دیگر دعوے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں، راؤ انوار کی نقیب اللہ کے خلاف 2014 کی ایف آئی آر بھی جعلی ہے جبکہ نقیب اللہ کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی اور سندھ حکومت کو ارسال کی گئی تھی۔

یہ خبر بھی پڑھیں:نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا

گزشتہ روزنقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے کیخلاف کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں بھی احتجاج کیا گیا،مشتعل افراد نے سپر ہائی وے پر ہنگامہ آرائی کی اور گنا منڈی کے قریب ٹائروں کو آگ لگا دی، مظاہرین نے بس کو روک کر توڑ پھوڑ کی، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی۔ مظاہرین نے پتھراؤ کر کے پولیس موبائل کے شیشے توڑ دیئے، پولیس اہلکاروں نے بھی جوابی پتھراؤ کیا۔