کراچی: (دنیا نیوز) نواز شریف نے تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کے بعد شہر کی رونقیں بحال ہوئیں، اب کراچی میں ہڑتالیں اور مار کٹائی ختم ہو گئی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے سپریم کورٹ میں زیرسماعت آرٹیکل 62 ون ایف کے مقدمے کا ذکر کئے بغیر کہا کہ اب سوچا جا رہا ہے کہ نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا جائے یا پانچ سال کیلئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام تاحیات نااہلی قبول نہیں کریں گے، مجھے الیکشن سے دور رکھنے کی ترکیبیں بنائی جا رہی ہیں، موقع ملا تو سندھ کو مثالی بنا دیں گے، خیبر پختونخوا میں ایک پیسے کی بجلی نہیں بنی، عاصمہ کے قاتل ابتک نہیں پکڑے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ ووٹ لیکر کراچی اور سندھ کی حالت بدل دیں گے: نواز شریف
نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت نے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کیا، کیا وجہ ہے کہ پہلی حکومتوں نے یہ کام نہیں کئے؟ مجھے بیٹے سے خیالی تنخواہ نہ لینے پر نااہل کر دیا گیا، پاکستان کو اندھیرے میں جھونکنے والوں کیخلاف کیا ایکشن ہوا؟ کراچی کسی زمانے میں بڑا خوبصورت شہر تھا، آج کراچی میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں، کراچی کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، گرین لائن منصوبے میں وفاقی حکومت کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے لیکن افسوس ہے کہ صوبائی حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: نااہلی مدت کیس: کسی کو بددیانت قرار دیا گیا تو 5 روز بعد وہ دیانتدار کیسے ہو گا؟ چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ آج لاہور اور کراچی شہر کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، کراچی لاہور جیسا خوبصورت کیوں نہیں بن سکا؟ کراچی کے ساتھ ایسا سلوک دیکھ کر دل جلتا ہے، کراچی شہر کو نظرانداز کیا گیا، پتہ نہیں کراچی کو کس کی نظر لگی، آج تک ٹھیک نہیں ہو سکا، کراچی کے حالات کی صوبائی حکومت قصوروار ہے، یہاں ایئرپورٹ اور موٹروے ن لیگ بناتی ہے، کراچی میں امن و امان کا مسئلہ بھی ن لیگ نے ٹھیک کیا، پاکستان کو ایٹمی قوت بھی مسلم لیگ ن نے بنایا، باقی پارٹیوں نے کیا کیا؟ کوئی ایک کام بتا دیں۔
سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ یہ سب کرنے کے بعد دھرنے والے صادق اور امین ہو گئے اور ہم نااہل ٹھہرے، میری نااہلی سے پہلے سٹاک مارکیٹ اوپر کی طرف جا رہی تھی، نااہلی کے فیصلے کے بعد سٹاک مارکیٹ نیچے کی طرف آئی، ایسے فیصلے ملک میں انتشار پھیلاتے ہیں، ہمیں سوچنا چاہئے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک بار بار ٹریک سے کیوں اترتا ہے؟ کبھی فوج تو کبھی جج مل کر وزیر اعظم کو نکال دیتے ہیں، کبھی کسی وزیر اعظم کو پھانسی پر چڑھا دیا جاتا ہے، آخر کب تک ایسا چلے گا؟ یہ ترقی کے عمل کو روکنے والے فیصلے ہیں۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ بار بار کراچی میں حکومت کرنے والے اب مینڈیٹ کے لائق نہیں، میٹرو بس کو جنگلا بس کہتے رہے، اب خود بنا رہے ہیں، کے پی میں حکومت ان کی اور موٹروے ہم بنا رہے ہیں، بلوچستان میں بھی سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، مانسہرہ، خنجراب میں بھی بہترین ہائی وے بن رہی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی مجھ سے مشاورت کرتے رہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی بہت عمدہ کام کر رہے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ میرے بعد شاہد خاقان وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا، سب کے سامنے ہے، ہم نے جو کچھ کیا اس پر پانی پھیرا جا رہا ہے۔