برکھا رُت نے لاہور، راوی ایک کر دئیے، واسا کی کارکردگی پانی پانی

Last Updated On 03 July,2018 04:24 pm

لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت میں بارش سے ہر طرف پانی ہی پانی، شہر تیرتا دکھائی دینے لگا۔ واسا کے موسم برسات کیلئے اقدامات کے دعووں کی قلعی کھل گئی۔ سڑکیں اور گلیاں برساتی پانی سے بھر جانے کے باعث شہری گھروں میں محصور، روزمرہ زندگی کے معمولات معطل ہو کر رہ گئے۔

گذشتہ رات سے ہونے والی موسلا دھار بارش نے لاہور کو راوی سے بدل دیا، شہر کے نشیبی علاقے تو ڈوبے ہی پوش علاقوں میں بھی پانی گھروں میں    داخل ہو گیا۔ سامان پانی میں مٹی ہوتے دیکھ کر شہری بے حال ہوتے رہے۔ گاڑیاں بھی پانی میں ڈوبی نظر آئیں۔

 لاہور میں بارش کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ سب سے زیادہ بارش باعث ٹریفک کا گزرنا محال ہو گیا۔ لکشمی چوک میں 272 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جہاں گھٹنوں تک پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کا گزرنا محال ہو گیا۔

    رات سے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کا کام کاج کیلئے جانا دشوار ہو گیا جو گھروں سے جیسے تیسے نکلے  سڑکوں پر کھڑا پانی  راستے میں حائل ہو گیا، اکا دکا گاڑیاں ہی رواں دواں نظر آئیں۔

 اندرون شہر اور شمالی لاہور سمیت نشیبی علاقوں کی حالت سب سے بدتر تھی، انار کلی سمیت مارکیٹیں بھی پانی میں ڈوبی رہیں، یہاں واسا سمیت شہری انتظامیہ کے تمام اداروں کی روایتی ہٹ دھرمی بدستور نظر آئی۔ 

ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے وارڈنز تو مستعد نظر آئے تاہم وہ پانی میں پھنسی گاڑیوں اور مسافروں کی کوئی مدد نہ کر سکے۔

 مال روڈ پر جی پی او چوک کے سامنے سڑک پر پڑے کئی فٹ گہرے شگاف سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی زیر نگرانی میگا پروجیکٹ اورنجٹرین کے تعمیراتی کام کا معیار بھی کھل کر سب کے سامنے آ گیا۔

  جی پی او چوک کے قریب فین روڈ بھی پانی سے بھرے نظر آئے جہاں ٹریفک کا رش معمول کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر نظر آیا۔اس سے  

ملحقہ گلیوں میں ڈیڑھ سے 2 فٹ کھڑے پانی میں شہری مجبورا ضروری کاموں کو نمٹانے نکل پڑے۔

گلبرگ، ظہور الہی روڈ، اور لبرٹی کے علاقے بھی برساتی پانی سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے، عام طور پر واسا افسران اعلی حکام کو کارکردگی دکھانے  کیلئے ان علاقوں میں جمع شدہ پانی موٹر پمپس سے فوری نکلوا دیتے ہیں مگر حیران کن طور پر پوش علاقوں میں شمارہونے والے گلبرگ 

سمیت علاقوں میں بھی واسا کی کوئی پرفارمنس دیکھنے میں نہیں آئی۔

کھلی سڑکوں پر شہریوں نے گاڑیاں لانے کا رسک تو مول لے لیا جو ذرا سا فاصلہ طے کرنے کے بعد پانی انجن میں گھس جانے کے بعد سڑک کنارے خراب کھڑی دکھائی دیں۔

  لاہور کی صفائی ستھرائی پر مامور ویسٹ مینجمینٹ کے اہلکار اکا دکا نظر آئے لیکن برساتی پانی کی  منہ زور  لہروں کے سامنے انکی ایک نہ چلی۔

ایسے میں موٹر سائیکل اور سائیکل سوار چھتری تانے بارش سے نبردآزما ہونے کی کوشش کرتے دکھائی دئیے تاہم تیز ہوا میں پڑنے والی پھوار ان سے آنکھ مچولی کھیلتے ہوئے بھگوتی رہی۔ بارش نے قذافی سٹیڈیم کو بھی نہ چھوڑا جو پانی میں ڈوب گیا۔