ایون فیلڈ ریفرنس، نواز شریف کو 10، مریم کو 7 سال قید کی سزا

Last Updated On 06 July,2018 11:24 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ہے۔

 ملکی تاریخ کے بڑے کیس کا بڑا فیصلہ آ گیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو دس سال قید، ایک ارب انتیس کروڑ روپے جرمانہ، مریم نواز کو سات سال قید، 32 کروڑ روپے جرمانہ، شریف فیملی کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔

جج احتساب عدالت محمد بشیر نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ عدالتی حکم میں جھوٹی دستاویزات جمع کرانے پر مریم نواز کو مزید ایک سال قید بھی سنا دی گئی۔ عدالت نے کیس کے شریک ملزموں حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں۔

عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ تمام مجرمان کو اپیل میں جانے سے پہلے سرنڈر کرنا ہو گا۔ احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر الیکشن لڑنے کے لئے بھی نااہل ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے سزا سنانے کے بعد مریم نواز الیکشن سے 10 سال الیکشن کے لیے نااہل ہو گئی ہیں، حلقہ این اے 127 سے مریم نواز کے کورنگ امیدوار علی پرویز الیکشن میں حصہ لیں گے، ان کے کورنگ امیدوار علی پرویز کا انتخابی نشان ٹیلیویژن ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستوں پر سماعت کی۔ وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 7 روز کیلئے موخر کر دیں، ملزمان عدالت حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ درخواست کے ساتھ موجود ہے۔

نیب نے فیصلہ موخر کرنے سے متعلق درخواست کی مخالفت کی اور کہا عدالت نے ملزمان کی طلبی کے نوٹسز بھی جاری کیے تھے، ملزم جان بوجھ کر عدالت نہیں آئے، ٹرائل مکمل ہے، فیصلے کیلئے تاریخ بھی مقرر تھی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 5 بار موخر ہوا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے بتایا کہ فیصلے میں تاخیر فیصلے کی فوٹو کاپیاں کرانے کی وجہ سے ہوئی۔

لندن فلیٹس کس کی ملکیت؟ قوم منتظر رہی اور شریف خاندان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ بار بار تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔ ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق فیصلہ سیل بند لفافے میں احتساب عدالت لایا گیا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ فیصلہ 12 بجے سنایا جائے گا، 12 بجے خبر آئی کے فیصلہ جمعہ کے بعد ڈھائی بجے سنایا جائے گا۔

فیصلے کی منتظر قوم کو ڈھائی بجے ایک بار اور انتظار کی سولی پر لٹکا دیا گیا، فیصلہ سنانے کا اگلا وقت 3 بجے بتایا گیا۔ جب تین بجے تو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ فیصلے میں تاخیر فیصلے کی فوٹو کاپیاں کرانے کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ایون فیلڈ کا فیصلہ ساڑھے چار بجے سنایا جائے گا، یوں بالآخر ساڑھے 4 بجے کے بعد بند کمرے میں ملکی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ سنایا جانے لگا، فیصلہ سنانے سے پہلے تمام میڈیا نمائندگان کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔


احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 174 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بنانے کے ذرائع آمدن ثابت کرنے میں ناکام رہے، مریم نواز نے والد کی جرم میں معاونت کی اور جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بھی پیش کی جبکہ کیپٹن صفدر نے بطور گواہ دستخط کئے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان 10 سال تک الیکشن لڑنے کے اہل نہیں، کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکتے اور ملزمان سزا پوری کرنے کے بعد 10 سال تک کسی سرکاری عہدہ کے اہل نہیں ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو فردِ جرم میں شامل نیب آرڈیننس کے سیکشن نائن اے فائیو کے تحت سزا سنائی جبکہ سیکشن نائن اے فور کے تحت کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے کے الزام سے بری کر دیا۔
 

Advertisement