لاہور: (دنیا الیکشن سیل) پورے ملک میں الیکشن 2018 کی انتخابی مہم اپنے عروج پر ہے الیکشن کیلئے امیدواران اپنے اپنے حلقے کے ووٹرز کو قائل کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، دنیا نیوز کے عوامی سروے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی اپنے حلقے میں ساکھ اور انتخابی حلقوں میں پارٹی پوزیشن کے بارے اہم معلومات سامنے آئیں ہیں ۔
الیکشن کی گہما گہمی میں رائے عامہ کا جائزہ لینے کیلئے کرائے گئے دنیا نیوز الیکشن سیل کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے کے مقابلے متوقع ہیں ۔
این اے 52 : (اسلام آباد)
اسلام آباد میں واقع اس انتخابی حلقے کی آبادی 700744 نفوس پر مشتمل ہے، جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 234508 ہے، جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 125183 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 109325 ہے۔ حلقے میں 245 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ حلقے کے اہم علاقوں میں سہالا، روات ، سمبلی ڈیم، جنڈالا شامل ہیں۔ یہ حلقہ 2013 ء میں این اے 49 تھا اور یہاں سے مسلم لیگ ن کے طارق فضل چوہدری کامیاب ہو ئے تھے۔ 2018ء میں تحریک انصاف سے راجہ خرم نواز اور ن لیگ کے طارق فضل چوہدری مدمقابل ہیں۔ دنیانیوز الیکشن سروے کے نتائج کے مطابق اس حلقے سے تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔
این اے 53: (اسلام آباد)
اس حلقے کی کل آبادی 670683 ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 312143 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 166024جبکہ خواتین ووٹرزکی تعداد 146119 ہے۔ حلقے میں 325 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں قائداعظم یونیورسٹی، شاہ پور، رومالی، F-6,F-7, G-6,G-7,G-8,H-8,H-9,I-8,I-9 شامل ہیں۔ این اے 53 میں ن لیگ کیجانب سے شاہد خاقان عباسی امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی اہم حلقے سے میدان میں ہیں۔
دنیا نیوز الیکشن سیل کے سروے کے مطابق یہاں سے تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔
این اے 54 : (اسلام آباد)
شہر اقتدار میں واقع اس انتخابی حلقے میں ن لیگ کے امیدوار انجم عقیل اور تحریک انصاف کے اسد عمر کے درمیان جوڑ پڑے گا۔ حلقے کی کل آبادی 630152 ہے۔ رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد 218795 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 116285 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 102510 ہے۔ حلقے 216 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے اہم علاقوں میں F-8 TO F-16, E-7 TO E-16, D-12 TO D-16, G-10 TO G-16,H-10 TO H-16, I-10 TO I-16 شامل ہیں۔ اس قبل یہاں سے 2013ء میں جاوید ہاشمی کامیاب ہوئے جبکہ ضمنی انتخاب میں اسد عمر کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔
دنیانیوز الیکشن سروے کے مطابق پی ٹی آئی 52 فیصد حمایت کے ساتھ یہاں کی سب مقبول جماعت ہے جبکہ ن لیگ کی مقبولیت 43 فیصد ہے۔
این اے 55: (اٹک)
اٹک کے اس انتخابی حلقے سے تحریک انصاف کے میجر طاہر صادق اور ن لیگ کے شیخ آفتاب میدان میں ہیں، حلقے کی کل آبادی 960927 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 571804 ہے جن میں 303770 مرد اور 268034 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ حلقے میں 493 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں سنجوال شامل ہے جبکہ شیخ، سید، کھدڑ برادر یاں اہمیت کی حامل ہونگی۔ 2013 میں یہاں سے شیخ آفتاب کامیاب ہوئے تھے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق تحریک انصاف یہاں کی سب سے مقبول جماعت ہے۔
این اے 56:
اس انتخابی حلقے سے تحریک انصاف کے میجر طاہر صادق اور ن لیگ کے ملک سہیل خان مد مقابل ہیں۔ حلقے کی کل آبادی 922629 نفوس پر مشتمل ہے۔ رجسٹرڈ ووٹرز638937 ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 335872 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 303065 ہے۔ اہم علاقوں میں بلدیہ فتح جنگ اور بلدیہ پنڈی گھیپ بلدیہ جنڈ شامل ہیں، کھنڈا گروپ، کوٹ فتح خان اھم برادریاں تصور کی جاتی ہیں۔ 2013 میں یہاں سے ن لیگ کے ملک اعتبار خان کامیاب ہوئے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق یہاں سے تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔ پی ٹی آئی 34% کیساتھ یہاں کی مقبول ترین جماعت ہے۔ جبکہ ن لیگ کی مقبولیت 19 فیصد تک ہے۔
این اے 57: (راولپنڈی)
راولپنڈی میں واقع اس حلقے سے سابق وزیر اعظم اور ن لیگ کے اہم رہنماء شاہد خاقان عباسی اور تحریک انصاف کے صداقت علی خان کے درمیان کانٹے کا جوڑ پڑے گا۔ این 57 میں آبادی 790632، رجسٹرڈ ووٹرز 590372، مرد ووٹرز 311263 جبکہ خواتین ووٹرز 279109 ہیں۔ اہم علاقوں میں کہوٹہ شہر ، کلر سیداں شہر، مٹور، بیور ، نرڑو وغیرہ شامل ہیں۔ 2013 میں یہاں سے شاہد خاقان عباسی کامیاب ہوئے تھے۔
دنیانیوز الیکشن سروے کے مطابق اس حلقے سے مسلم لیگ ن 46 فیصد کیساتھ مقبول ترین جماعت ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی مقبولیت 34 فیصد ہے۔
این اے 58 : (راولپنڈی)
راولپنڈی کے اس حلقے سے نون لیگ کے راجہ جاوید، پی پی کے راجہ پرویزاشرف اور تحریک انصاف کے چوہدری عظیم کے درمیان جوڑ پڑے گا۔ اس حلقے کی کل آبادی 776450 ہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 629386 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد 327734اور خواتین ووٹرز کی تعداد 301652 ہے۔ حلقے میں 489 پولنگ سٹیشنز قائم ہیں۔ اہم علاقوں میں گجر خاں شہر، سنگون، رتلہ، چک، بھگوال شامل ہیں۔ بنگالی گجر راجپوت، گکھڑ، ملک اعوان یزادری اس علاقہ میں زیادہ رہائش پزیر ہیں۔ 2013 میں یہاں سے ن لیگ کے راجہ جاوید اخلاص کامیاب ہوئے تھے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق این اے 58 سے مسلم لیگ ن 35 فیصد کیساتھ یہاں کی مقبول ترین جماعت ہے جبکہ پی پی پی کی مقبولیت 33 فیصد ہے جبکہ پی ٹی آئی کی مقبولیت 32 فیصد ہے۔
این اے 59: (راولپنڈی)
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے امیدوار راجہ قمر الاسلام ،،تحریک انصاف کے امیدوار غلام سرور خان اور آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
انتخابی حلقہ کی کل آبادی 761981 ہے جبکہ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 357199 ہے جن میں سے 188374 مرد ووٹرز جبکہ 168825 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ انتخابی معرکے کیلئے یہاں 299 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں می ں چک بیلی خان , چکری , اڈ نالہ اور راولپنڈی سٹی شامل ہیں۔ راجگان،چوہدری، اعوان، ملک اور بٹ یہاں کی اہم برادریاں ہیں۔ 2013 میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر چوہدری نثار ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق یہاں سے آزاد امیدوار چودھری نثار 53 فیصد کیساتھ مقبولیت میں سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی مقبولیت 21 فیصد اور تحریک انصاف کی مقبولیت 24 فیصد ہے۔
این اے 60 : (راولپنڈی)
پاکستانی سیاست کے اہم کردار اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اس انتخابی حلقے سے میدان میں ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں ن لیگ نے حنیف عباسی کو ٹکٹ دیا ہے۔ یاد رہے کہ شیخ رشید کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے۔
علاقہ کی کل آبادی 788342 ہے۔ یہاں پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 356935ہے جن میں 189464 مرد ووٹرز اور خواتین ووٹرز کی تعداد 167471 ہے۔ حلقے میں 329 پولنگ اسٹیشن موجود ہیں۔ اہم علاقے میں چکلالہ کینٹ، کیمپ روڈ، عسکری 31 ، سی ا یم ایچ روڈ شامل ہیں۔ جبکہ بڑی برادریوں میں عباسی, پٹھان, کشمیری, مقامی پوٹھوہاری لوگ, راجہ ,ملک اور پراچہ شامل ہیں۔ یہ پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق این اے 56 تھا اور یہاں سے 2013 ء میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کامیاب ہوئے تھے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق یہاں سے تحریک انصاف مقبول ترین جماعت ہے۔ پی ٹی آئی کی مقبولیت 52فیصد ن لیگ کی 46 فیصد ہے۔
این اے 61: (راولپنڈی)
اس انتخابی حلقے سے تحریک انصاف کے عامر محمود کیانی اور ن لیگ کے ابرار احمد مدمقابل ہیں۔ این اے 61 کی کل آبادی818187 اور رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 367782 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 193240 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 174542 ہے۔ یہاں پر 299 پولبنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں راولپنڈی کینٹ، ویسٹ ریج بازار روڈ، نصیر آباد، مال روڈ، کینٹ، چوہڑ پال، مصریال رو ڈ،ڈھوک سیداں، بکرا منڈی، حسنآباد، مور گاہ، لالکرتی، طارق آباد، آر اے بازار چاکرہ وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ بڑی برادریاں، ملک، شیخ، کشمیری، گجر، خان، راجہ، بٹ، چوہدری ہیں۔
2013 میں یہاں سے ن لیگ کے ملک ابرار کامیاب ہوئے تھے۔ دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق یہاں سےتحریک انصاف مقبول ترین جماعت ہے۔ پی ٹی آئی57% فیصد مقبولیت کے ساتھ سر فہرست ہے۔ اور ن لیگ 36 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
این اے 62: (راولپنڈی)
یہاں سے عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور ن لیگ کے دانیال چوہدری مدمقابل ہیں۔ حلقے کی کل آبادی 706780 نفوس پر مشتمل ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹررز کی تعداد 452930 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 242330 اور خواتین ووٹرز 210600 ہیں ۔ حلقے میں 353 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں ٹی بی ہسپتال روڈ، پیرودھائی روڈ، بوہڑ بازار، جامعہ مسجد روڈ، باغ سرداراں، لال حویلی راجہ بازار، صرافہ بازار اور کمیٹی چاک، مکھا سنگھ سٹیٹ، عید گاہ، سٹیلائیٹ ٹاون بی بلاک، کرسچین کالونی، ڈینگی کھوئی شامل ہے۔ بڑی برادریوں میں قریشی، شیخ، دوسرے شہر سے آنے والے پٹھان قبیلے، ہزارہ برادری اور جدون شامل ہیں۔ پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق یہ حلقہ این اے 55 تھا اور یہاں سے شیخ رشید احمد کامیاب ہوئے تھے۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق این اے 62 سے عوامی مسلم لیگ کو 58 فیصد مقبولیت حاصل ہے جبکہ ن لیگ کو 35 فیصد حمایت حاصل ہے۔
این اے 63 : (راولپنڈی)
اہم انتخابی حلقے سے تحریک انصاف کے غلام سرور اور آزاد امیدوار چوہدری نثار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 63 کی کل آبادی 763261 ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 370967 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 195073 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 175894 ہے۔ حلقے میں 317 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں۔ اہم علاقوں میں اڈیالہ، تھیلیاں، جلالہ، ٹیکسلا شہر، عاہ، صادق آباد، چاندنی چوک، شمس آباد، ڈھوک کالا خآن، فاروق اعظم روڈ، شکریال، کری روڈ، کھنی روڈ، ناز سینیما، سٹیلائیٹ ٹاون وغیرہ شامل ہیں۔ بڑی برادریوں میں عباسی، پٹھان، کشمیری، مقامی پوٹھو ہار لوگ، راجہ، ملک اور پراچہ خاندان شامل ہیں۔
2013 میں یہاں سے تحریک انصاف کے غلام سرور خان کامیاب ہوئے تھے۔ اور ٹرن آؤٹ 62 فیصد تک رہا تھا۔موجودہ صورتحال کے مطابق پی ٹی آئی یہانسے مقبولیت میں 38 فیصد کیساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ آزاد امیدوار نثار 31 فیصد اور ن لیگ 29 فیصد کیساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
این اے 64: (چکوال)
اس حلقے میں تحریک انصاف کے ذوالفقار علی خان اور ن لیگ کے طاہر اقبال مد مقابل ہیں۔ این اے 64 کی کل آبادی 746621 ہے۔ یہاں پر رجسٹرڈ ووٹرز تعداد 551011 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد 281361 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 269650 ہے۔ اس حلقے میں 457 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں چکوال شہر، کلرکہار، بھون، چوآسیدن شامل ہیں جبکہ برادریوں میں منہاس، چوہدری، گوندل، ملک، شیخ شامل ہیں۔
2013 میں یہاں سے (پرانا این اے 60) ن لیگ کے میجر طاہر اقبال کامیاب ہوئے تھے۔دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق این اے 64 چکوال میں پی ٹی آئی 54 فیصد مقبولیت کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ ن لیگ 38 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
این اے 65: ( چکوال)
اس انتخابی حلقے میں ق لیگ کے پرویز الہیٰ اور ن لیگ کے فیض ملک مدمقابل ہیں ۔
این اے 65 کی کل آبادی 749361 ہے۔ یہاں پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 552523 ہے جن میں سے 287048 مرد ووٹرز اور 265475 خواتین ووٹرز ہیں۔ یہاں پر 468 پولنگ سٹیشنز موجود ہیں۔ اہم علاقوں میں تلہ گنگ، لاوہ، کلر کہار شامل ہیں جبکہ برادریوں میں اعوان، ارائیں، سید، شیخ، انصاری، مغل، موچی، راجپوت، راجا، رانا، قاضی اور دیگر شامل ہیں۔ 2013 میں یہاں سے ن لیگ کے سردار ممتاز خان کامیاب ہوئے تھے۔
دنیانیوز الیکشن سروے کے مطابق یہاں سے ق لیگ 40 فیصد کیساتھ پہلے جبکہ مسلم لیگ ن 32 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر ہے ۔
این اے 66: (جہلم)
اس حلقے میں ن لیگ کے چوہدری ندیم خادم اور تحریک انصاف کے چوہدری فرخ الطاف مدمقابل ہیں۔ اس انتخابی حلقے کی کل آبادی 676537 ہے، جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 541296 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 281136 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 260160 ہے۔ حلقے میں 443 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں سوہاواہ، دینہ شہر، رسول پور، دیال شامل ہیں۔
2013 کے الیکشن میں بھی راجپوت، گجر، ککھڑ، کشمیری برادریوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو سپورٹ کیا تھا جبکہ ارائیں، جٹ برادری نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو سپورٹ دی تھی۔ یاد رہے کہ ضلع جہلم میں نہ تو جاگیرداری نظام ہے نہ ہی ایک برردی کے سہارے الیکشن جیتا جا سکتا ہے۔
2013 میں یہاں سے (پرانا این اے 62) ن لیگ کے چوہدری خادم حسین کامیاب ہوئے تھے۔ دنیانیوز الیکشن سروے کے مطابق این اے 66 میں تحریک انصاف کو 34 فیصد مقبولیت حاصل ہے جبکہ ن لیگ کو 26 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔
این اے 67: (جہلم)
جہلم کے اس اہم انتخابی حلقے میں ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری اور ن لیگ کے راجہ مطلوب مہدی مدمقابل ہیں۔ اس حلقے کی کل آبادی 546113 ہے جبکہ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 404212 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 213765 ہے اور خواتین ووٹرز کی تعداد 190447 ہے۔ حلقے میں 315 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ اہم علاقوں میں پنڈ دادنخان، اللہ، احمدآباد، کھیوڑہ، دھریالہ، پنوال، جلالپور شریف، غریب دال شامل ہیں۔
موجودہ حالات کے مطابق اس وقت صرف راجہ برادری کسی حد تک موجودہ ایم این اے کی سپوٹ کر رہی ہے کیونکہ ایم این اے اور ضلعی چیئرمین راجہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔2013 کے الیکشن میں بھی راجپوت، گجر، ککھڑ، کشمیری برادریوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو سپورٹ کیاتھا جبکہ آرائیں،جٹ برادری نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو سپورٹ دی تھی۔
دنیا نیوز الیکشن سروے کے مطابق مقبولیت میں مسلم لیگ ن یہاں سے سرفہرست ہے جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ دنیا نیوز الیکشن سیل کے سروے میں صرف ان افراد کی رائے کو شمار کیا گیا ہے جو قانون کے مطابق ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں اور ان کا نام ووٹر لسٹ میں درج ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا میڈیا گروپ نے یہ سروے خالصتاً اپنے وسائل سے کیا ہے اور اس دوران حتی الامکان کوشش کی ہے کہ سیاسی جماعت کے کارکنان، امیدواروں کے دوستوں اور رشتہ داروں کی رائے سروے کا حصہ نہ بننے پائے۔ دنیا میڈیا گروپ کی کوشش ہے کہ اپنے دیکھنے، سننے اور پڑھنے والوں کو تازہ ترین زمینی حقائق سے باخبر رکھے تاکہ وہ آنے والے الیکشن میں اپنی مرضی کے مطابق آزادانہ فیصلہ صادر کرسکیں۔ یہ سروے مختلف اوقات میں کئے گئے ہیں اور ان کے نتائج تازہ سیاسی واقعات کی روشنی میں تبدیل بھی ہوسکتے ہیں۔