لاہور: ( تجزیہ: ڈاکٹر معید پیرزادہ ) عام انتخابات میں آر ٹی ایس بیٹھنے کا معاملہ انگریزی اخبار میں اٹھایا گیا ہے۔ نتائج کیوں رکے، کیا ہوا، کس کی غلطی تھی؟ الیکشن کمیشن اور نادرا آمنے سامنے آ گئے۔
نادرا نے یہ بڑا دعویٰ کیا کہ الیکشن کے دوران آر ٹی ایس کریش ہی نہیں ہوا اور کہا کہ ہم نے 50 فیصد نتائج آر ٹی ایس پر حاصل کر لئے تھے۔ نادرا ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسروں کو آر ٹی ایس پر نتائج دینے سے روکا۔ پریذائیڈنگ افسروں کو آر او کے پاس نتائج دینے کی ہدایت کی اور اب خود کو بچانے کے لئے نادرا پر الزام عائد کر رہا ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ نتائج آنے پر آر ٹی ایس کریش ہو گیا تھا، سسٹم کریش ہونے کے بعد نتائج آر اوز کو پہنچانے کا کہا تھا۔ نادرا اپنی کمزوری چھپانے کی کوشش کر رہا ہے، الیکشن کمیشن ہر قسم کی تحقیقات کے لئے تیار ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے ڈان لیکس تھری ہے۔ نامعلوم ذرائع سے جس طرح سے سٹوری لکھی گئی ہے وہ بالکل ایک مفروضہ لگتا ہے۔
نادرا کے ذرائع کے حوالے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ رات 11 بجکر 47 مٹ پر الیکشن کمیشن نے تمام پریذائیڈنگ افسروں کو کہہ دیا کہ آپ آر ٹی ایس کو استعمال کرنا بند کر دیں اور فارم 45 بھیجنا بند کر دیں۔ یہ بات بڑی احمقانہ اور مضحکہ خیز ہے کیونکہ 85 ہزار پولنگ سٹیشنز ہیں الیکشن کمیشن کے پاس کوئی ایسا طریقہ ہی نہیں ہے کہ لوگوں کو ٹیکسٹ میسج کر دے، فون کر دے کہ وہ فوری طور پر بات مانیں اور فارم لوڈ کرنا بند کر دیں۔
اس کا پس منظر یہ ہے کہ جس دن سے آر ٹی ایس فیل ہوا، دنیا کی ٹیکنیکل ٹیم اور اسلام آباد میں ہم مسلسل اس بارے میں کھوج لگا رہے ہیں کہ اس کی حقیقت کیا ہے اور معاملہ کیا ہے۔ ہمیں یہی پتہ چلا ہے کہ اس میں نادرا مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ نادرا کے اندرونی ذرائع سے ہماری بات ہوئی ہے، انہیں شک ہے کہ یہ ناکامی نہیں تھی بلکہ غالباً عین وقت پر اس سسٹم کو فیل کر دیا گیا یا بند کر دیا گیا۔
آر ٹی ایس کو اس لئے متعارف کرایا گیا کہ ہر حلقے میں دو تین سو پولنگ سٹیشنز ہیں۔ پورے پاکستان میں 840 آر اوز تھے اور 85 ہزار پولنگ سٹیشنز اور پریذائیڈنگ افسر تھے۔ بجائے اس کے کہ پریذائیڈنگ افسر خود بیلٹ پیپرز لے کر جاتے، حل یہ نکالا گیا انڈرائڈ ایپلی کیشن کے ذریعے اپنے ڈیٹا کا عکس آر اوز اور الیکشن کمیشن کو ٹرانسفر کر دیں اور وہ اس کی مدد سے انتخابی نتائج کا فارم 47 بنائیں گے جو پورے حلقے کا ایک ہوتا ہے اسی چیز کے پیش نظر صبح دو بجے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی لیکن جب آر ٹی ایس فیل ہو گیا تو اس ڈ یڈ لائن کو قائم رکھنا ممکن نہیں تھا اور بہت سے پریذائیڈنگ افسر کنفیوژن کا شکار ہو گئے۔
اس لئے آر ٹی ایس کی ناکامی سٹریٹجک طور پر بہت اہم ہے الیکشن کو گنداکرنے میں اس ناکامی کا بڑا رول ہے، اسلام آباد میں 42 ہزار پولنگ سٹیشنز کا رزلٹ سوا گیارہ بجے ای سی پی میں موصول ہوا تھا۔ یعنی 54ہزار فارم 45 آ گئے۔ اس کے بعد اچانک یہ سسٹم کریش ہو گیا اور ایک کنفیوژن پیدا ہو گیا ۔ یہ اس کا پس منظر ہے۔ نادرا کی ہیلپ لائن پر سات ہزار کالیں لاگ ہوئیں اور اس میں ڈھائی ہزار کالز پر بات بھی ہوئی۔
نادرا کے سرکاری ترجمان نے چند گھنٹے پہلے ایک پریس ریلیز جاری کیا ہے اور انھوں نے انگریزی اخبار کی اس سٹوری کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے نادرا اور الیکشن کمیشن کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں۔ اخبار کی سٹوری کچھ ذرائع کے حوالے سے دی گئی ہے یہ نادرا کا سرکاری بیان نہیں ہے اگر فرانزک معائنہ ہو گا تو تصویر سامنے آجائے گی۔
اگر کوئی ڈیٹا ضائع کرنے کی بھی کوشش کرے گا تو بھی بات کھل جائے گی الیکشن کمیشن نے کیبنٹ ڈویژن کو جو خط لکھا ہے کہ اس کی انکوائری کروائی جائے یہ انکوائری فوری طور پر ہونا بہت ضروری ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔ اب تک جو شواہد سامنے آئے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ سسٹم کی ساری ناکامی نادرا سے ہوئی ہے جہاں دو سسٹم لگے تھے مسئلہ وہیں پیدا ہوا۔ تحقیقات کے دوران تمام چیزیں سامنے آ جائیں گی۔