منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید بیٹے عبدالغنی سمیت گرفتار

Last Updated On 15 August,2018 11:55 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں حفاظتی ضمانت مسترد ہونے پر اومنی گروپ کے مالک انور مجید کو بیٹے عبدالغنی سمیت گرفتار کر لیا گیا، عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ 28 اگست تک موخرکر دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے چاروں صاحبزادے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہم نے جے آئی ٹی بنانے میں وقت ضائع نہیں کرنا، میں نے اس دن جو ایم آئی اور آئی ایس آئی کے بارے کہا تھا اس کے بارے میں علم نہیں تھا، بعد میں پتہ لگا کہ چودھری نثار کی بنائی گئی کمیٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نام شامل تھے، ہم بلالیتے ہیں سارے اداروں کے سربراہان کو وہ ہمیں نام دیں۔

مجید فیملی کے وکیل نے کہا کہ ایک ہائی پاور کمیٹی کام کر رہی ہے اس کو کرنے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس کیس پر از خود نوٹس لیا ہے اور اس کو سپروائیز کرتے رہیں گے۔ انور مجید کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وقت دیا جائے ہم اس معاملے پر بحث کریں گے۔ عدالت نے انور مجید کے وکیل شاہد حامد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کر دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے انور مجید کو گرفتار کرنے کا کہا اور نہ گرفتاری روکنے کے احکامات دیے، ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، یہ اُسی کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔ وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور دیگر کے نام ای سی ایل میں ہیں، یہ باہر نہیں جاسکتے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان کے نام کس نے ای سی ایل میں رکھنے کے لیے کہا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے اس موقع پر کہا کہ عدالتی حکم میں موجود ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ عدالت نے انور مجید فیملی کو شامل تفتیش ہونے اور ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انور مجید اور ان کی فیملی کی جائیداد اور بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم ختم نہیں کریں گے۔ انور مجید اور ان کے چاروں صاحبزادے کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو ایف آئی اے نے انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی کو گرفتار کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 28 اگست عید کے بعد تک ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ آئندہ سماعت تک موخر کر دیا۔
 

Advertisement