اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہباز شریف کا کہنا ہے بہتر ہوتا آج اپوزیشن ایک امیدوار پر متفق ہوتی، خلوص نیت سے اپوزیشن کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی، پیپلزپارٹی بھی فضل الرحمان کے نام پر راضی ہو جاتی تو مقابلہ بہت اچھا ہوتا، پیپلزپارٹی نے اعتماد میں لئے بغیر اعتزاز احسن کا نام تجویز کیا۔
ادھر مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس شہباز شریف کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مبینہ طورپرانصاف نہ ملنے اورعدالتی عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں دھاندلی پر کمیشن بنانے کا مطالبہ سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کیا گیا، پارلیمانی پارٹی نے وزیراعظم، چیئرمین نیب کی ملاقات کو مفادات کا ٹکراو قراردیتے ہوئے کہا کہ جس کا خود نیب میں کیس ہو وہ چیئرمین سے کیسے مل سکتا ہے۔
اجلاس میں ای سی سی میں بجلی سستی کرنے کی بجائے مہنگی کرنے اور سی پیک کے فنڈز کی بندش و مغربی روٹ پر کام روکنے پرتشویش کا اظہار کیا گیا، ن لیگ نے لوکل گورنمنٹ نظام ختم کرنے کے اعلان پر کنونشن بلا کر بلدیاتی نمائندوں کی آراء لینے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔
پارلیمانی پارٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کو جعلی اپوزیشن اور خارجہ پالیسی کے معاملے پر موجودہ حکومت کے اقدامات کو مضحکہ خیز اور دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا سبب قرار دیا ہے۔ اجلاس میں سرگودھا میں ذوالفقار بھٹی اور حامد حمید پر انتقامی کارروائی کے تحت مقدمات درج کیے جانے کی بھی مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوال پر صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار نہ آنے اور اپوزیشن کے متحد نہ ہونے کا ذمہ دار میڈیا ہے۔