جائیداد نواز شریف کی ہے تو مریم کو سزا کیسے ہو گئی؟ عدالت

Last Updated On 18 September,2018 09:50 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب پراسیکیوٹر کو بدھ تک دلائل مکمل کرنے کا آخری موقع دیدیا ہے۔

شریف فیملی کے افراد کی سزا معطلی کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر یہ جائیداد نواز شریف کی تھی تو مریم نواز کو نیب آرڈیننس کی دفعہ 9 (اے) 5 میں سزا کیسے ہو گئی؟ جبکہ دونوں کو ایک وقت میں ملکیت کی سزا کیسے ہو سکتی ہے؟

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جائیداد بچوں کے قبضے میں ہے تو نواز شریف کی ملکیت کیسے ہے؟ کیا اس مفروضے پر فوجداری قانون کے تحت سزا سنا دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے کہ اپارٹمنٹس پر قبضہ ثابت ہونے کے بعد مجرمان کو بتانا تھا کہ اثاثے کیسے بنائے؟ رقم منتقلی کا معاہدہ جعلی ثابت ہوا۔ مریم نواز کو ٹرسٹی بنانے والی ڈیڈ بھی جعلی نکلی اور ان کے اثاثے بھی آمدن سے زائد ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے پاناما فیصلے کا حوالہ دیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب ریفرنسز کی تمام کارروائی پاناما فیصلے سے اثر انداز ہوئے بغیر ہونا تھی، اگر فیصلے کا اثر ہوتا تو سپریم کورٹ خود ہی سزا دے دیتی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیلبری فونٹ والی ٹرسٹ ڈیڈ برطانیہ میں رجسٹر نہیں کرائی گئی، مریم نواز نے خود سے بوجھ اتارنے کے لیے یہ ٹرسٹ ڈیڈ بنوا کے بھائی کو بینیفشل اونر قرار دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حسن اور حسین نواز بھی تو نواز شریف کے بچے ہیں، اگر نواز شریف مالک ہیں تو اس سے فرق کیا پڑتا ہے؟ آپ چاہتے ہیں کہ ہم مفروضے پر کریمنل سزا کو برقرار رکھیں، جس طرح سے ٹرائل کورٹ نے مفروضے پر مبنی فیصلہ دیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف، مریم نواز کے شراکت دار ہیں؟ اکرم قریشی نے کہا کہ نہیں، نیب کا کیس یہ نہیں ہے۔ بھاری رقوم کی منتقلی اور درجنوں کمپنیوں کا معاملہ ہے، سمجھانے کے لیے چارٹ پیش کرنا چاہتا ہوں، کل تک مہلت دے دیں۔ عدالت نے کل تک دلائل مکمل کرنے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر آج کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل مکمل کرنے کے لیے کل تک مہلت مانگی، اگر کل دلائل مکمل نہ کیے تو تحریری دلائل پر فیصلہ کر دیں گے۔

 

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے وکیل خواجہ حارث اور امجد پرویز پہلے ہی دلائل مکمل کر چکے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے درخواستوں پر سماعت کی۔

 

 

العزیزیہ ریفرنس کی سماعت

ادھر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ خواجہ حارث نے سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے حوالے سے دلائل مکمل کر لیے۔ نواز شریف پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں آنکھیں بند کر کے افسردہ بیٹھے رہے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس ایم ایل اے کے حوالے سے پوچھا تھا جس پر واجد ضیا نے خود دستخط کیے تھے۔ جب ایم ایل اے میں کمپنی کا نام غلط بتایا گیا تو پھر اس کا جواب کیسے آتا۔ کوئی بھی دستاویز پیش کرنے کا کہہ سکتا ہوں۔

سعودی حکام کو لکھے گئے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے حوالے سے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ہدایت کی کہ بدھ کو خواجہ حارث واجد ضیا پر دوبارہ جرح کا آغاز کریں۔

لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی احتساب عدالت آئے، میڈیا نے ڈیل سے متعلق سوال پر کیا تو انہوں نے ایسی خبروں کو یکسر مسترد کر دیا۔

احتساب عدالت میں کلثوم نواز کے لیے دعائے مغفرت کی گئی جبکہ ن لیگی رہنما نواز شریف سے تعزیت کرتے رہے۔ اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نواز کی صحت کے لیے دعائیں آج ان کی مغفرت کی دعا مانگ رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی خواتین بیگم کلثوم نواز کو یاد کر کے آبدیدہ ہو گئیں۔