100 روز: حکومت کامیاب ہوئی نہ ہی ناکام، تجزیہ کار

Last Updated On 29 November,2018 10:41 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا) تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سو روز میں حکومت کامیاب ہوئی ہے نہ ہی ناکام اوراس دوران جتنے بھی بحران پیدا ہوئے وہ حکومت نے خود ہی پیدا کئے ہیں تاہم عمران خان سو دن کی کارکردگی سے بہت مطمئن نظر آتے ہیں۔

دنیا نیوز کے خصوصی پروگرام "نیا پاکستان 100دن" میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عمران خان کچھ نہ کچھ نظام حکومت تبدیل کرنے میں ضرور کامیاب ہوئے ہیں، بڑا مسئلہ یہ ہے کہ حکومت خود کو تسلیم نہیں کروا پارہی۔ عمران خان پانچ سال کیلئے حکومت میں آئے ہیں اور سو دن میں حکومت ختم نہیں ہونے والی، ابھی انتظار کرنا چاہیے۔ عمران خان کے حامی اب بھی ان سے توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ حکومت پولیس اصلاحات کرنے کے حوالے سے ناکام ہوئی اور اس حوالے سے تحریک انصاف نے بہت بڑا یوٹرن لیا ہے۔

تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ پہلے سو دنوں میں حکومت قدم جما چکی، پولیس کا کھویا ہوا مورال بحال ہوگیا، عمران خان نے شعبدہ بازی والی سیاست ختم کر دی ہے۔ وہ تجاوزات جن کے بارے میں خیال تھا کہ کوئی ان کو ہاتھ نہیں لگا سکتا اب وہاں بتی تک نہیں جل رہی۔ جو سب کچھ اشتہاروں میں ہی کیا جا رہا تھا وہ ختم ہوگیا ہے۔ تیس برس میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت اور مقتدر ادارے ایک پیچ پر ہیں۔ ملک میں استحکام آگیا ہے تاہم معاشی مسائل کے حل کیلئے حکمت عملی بنا ناہوگی۔

تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح مخالفین کو دفن کرنا ہے، معاشی مشکلات حل کرنے کیلئے کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی، حکومت کے اندازے غلط ہیں، عثمان بزدار وسیم اکر م نہیں بن سکتے۔ حکومت کو دانا لوگوں سے مشورہ کرنا چاہیے۔ سول سروس اور پولیس کے معاملے میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہے۔ عوام کی اکثریت مہنگائی کے باوجود غیر مطمئن نہیں ہے، وزرائے اعلیٰ کا انتخاب بہت غلط ہے۔ افسروں کا انتخاب اس سے بھی بدتر ہے۔ حکومت نہ تو کامیاب ہے نہ ہی ناکام۔

سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے آخری تین ماہ، عمران خان کی حکومت کے پہلے تین ماہ سے بہتر تھے۔ تین ماہ میں جتنے بھی بحران پیدا ہوئے ہیں وہ حکومت نے خود پیدا کئے ہیں۔ حکومت نے پہلے تین ماہ میں کوئی ریلیف نہیں دیا، ڈی پی او پاکپتن کے معاملے نے حکومت کے تمام اقدامات کو بے نقاب کرکے رکھ دیا۔ حکومت نے کچھ بنیادی کام ضرور کئے ہیں لیکن ان کے نتائج کے بارے میں وقت بتائے گا۔ مہنگائی اور بے روزگاری بڑھی ہے تاہم لوگ ابھی بھی عمران خان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا کہ وہ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ سو دن اتنی مدت نہیں کہ حکومت کے بارے میں کوئی حتمی بات کی جاسکے لیکن تحریک انصاف کے حکومت سنبھالتے ہی تبدیلی کے سوتے خشک ہوگئے، اب تک کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔ حکومت نظر ثانی شدہ بجٹ میں بہت سے اقدامات کرسکتی تھی جس کا غلغلہ حکومت نے انتخابات سے قبل مچا رکھا تھا لیکن وہ نہیں کئے گئے۔ پنجاب پولیس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

تجزیہ کار اور اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں اور اس حکومت کی کارکردگی میں بہت فرق ہے۔ تین ماہ میں کابینہ کے 14 اجلاس ہوئے ہیں اور ہمیں باقاعدہ حکومت کا وجود نظر آتا ہے، حکومتی فیصلوں کے بارے میں وقت بتائے گا لیکن حکومت کے ارادے کو دیکھتے ہوئے یہ نظر آرہا ہے کہ حکومت تبدیلی لاناچاہتی ہے لیکن حکومت ابھی تک پولیس کو تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

اینکر پرسن کامران شاہد نے کہا کہ جن حالات میں عمران خان کو یہ حکومت ملی ہے اس پر روزانہ تنقید کرنے کے باوجود ہم 100 دن پی ٹی آئی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے قطعی ناکافی سمجھتے ہیں تاہم عمران خان سو دن کی کارکردگی سے بہت مطمئن نظر آتے ہیں، کراچی کا معاملہ سندھ حکومت دیکھے گی، اس کا عمران خان سے تعلق نہیں۔ مجھے نظر نہیں آتا کہ ابھی عمران خان وہاں کچھ کرسکیں جبکہ بلوچستان میں معاملات فوج کے ہاتھ میں ہیں اور وہاں سب کچھ فوج کر رہی ہے اور وہ بالکل ٹھیک کر رہی ہے۔