پنجاب کا نظام چل نہیں رہا، وزراء بے اختیار: تھنک ٹینک

Last Updated On 22 April,2019 09:30 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے ایک بات ماننا پڑے گی پنجاب کا انتظام چل نہیں رہا، وزرا بے اختیار ہیں، ان کے ناموں سے بھی عوام آگاہ نہیں ہیں۔

پروگرام  تھنک ٹینک  میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کئی تلواریں تین دھاری بھی ہوتی ہیں، پنجاب کے وزرا اعلیٰ کی فہرست کو دیکھ لیں جن میں موجودہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت تاریخی نہیں ہے، پنجاب کابینہ کے ناموں سے بھی عوام آگاہ نہیں ہیں، فیاض الحسن چوہان کے نام کوعوام جانتے ہیں کیونکہ ان کو نکالا گیا ہے۔ آج چودھری نثار کا نام وزارت اعلیٰ پنجاب کے لئے لیا جا رہا ہے لیکن ایسا کر کے ان کے زخموں پر نمک پاشی کی جا رہی ہے۔

سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا پنجاب میں وزیر اعلیٰ کو بدلنا ہے اور بہت سی چیزوں کو تبدیل ہونا ہے، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں پہلے جیسے تعلقات نہیں ہیں، کشیدگی تو نہیں ہے لیکن خراب کارکردگی کی وجہ سے تبدیلی کے ہر امکان پر بات ہو رہی ہے، اسد عمر کا وژن برا نہیں تھا لیکن ان کی پالیسی خراب تھی، وہ نجکاری کے خلاف تھے، پنجاب میں تبدیلی ناگزیر ہے، کسی کوسمجھ نہیں آتی تو اس کو جا کر کسی قریبی یونیورسٹی کی کلاسز میں تین برس تک بیٹھنا چاہئے۔

سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا بجٹ تک پنجاب میں کوئی وزیر تبدیل ہو رہا ہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ، پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کیلئے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تحریک انصاف کے ذمہ داروں کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ عمران خان کا ہوگا، اس وقت عثمان بزدار کو چودھری برادران سب سے زیادہ سپورٹ کر رہے ہیں، تحریک انصاف میں تو وزارت اعلیٰ کے بہت سے امیدوار ہیں، مجھے ایک دوست نے جو چودھری نثار کے بہت بڑے ناقد ہیں فون کر کے بتایا چودھری نثار وزارت اعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہیں، پنجاب کے لوگوں کے ساتھ سخت زیادتی ہوئی کہ ایک شخص جو سب سے آخر میں تحریک انصاف میں آتا ہے اس کو وزیر اعلیٰ بنا دیا جاتا ہے جس کے نام سے بھی لوگ آگاہ نہیں تھے۔

تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا پنجاب میں تبدیلی بجٹ سے پہلے اور بعد میں بھی آسکتی ہے، ہمیں پرانی روایت سے باہر نکلنا چاہئے، تبدیلی جمہوریت کا حسن ہے، وزیر اعظم نے میڈیا کے تنقید کرنے پر ٹیم تبدیل کر دی ، کیا ماضی میں اس طرح ہوا کرتا تھا ؟ عمران خان کا طریقہ کار مختلف ہے، وہ پہلی حکومتوں کی طرح یہ نہیں کہیں گے کہ میں یہ نہیں کرسکتا تھا اور میری کچھ مجبوریاں تھیں، وہ جوکریں گے ڈنکے کی چوٹ پر کریں گے، پنجاب میں کسی ایک وزیر کا نام بتا سکتے ہیں جس کو عثمان بزدار کام کرنے سے روک رہے ہیں۔