راولپنڈی: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی یہ گرفتاری آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عمل میں آئی ہے۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔ خورشید شاہ کیخلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ کیخلاف ابتدائی تحقیقات میں تمام الزامات ثابت ہوئے، اب گرفتاری کے بعد ان سے مزید تفتیش کی جائے گی۔ نیب راولپنڈی اور سکھر کی ٹیم نے مشترکہ کارروائی کرکے خورشید شاہ کو گرفتار کیا۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ نے ہوٹل، پٹرول پمپس اور بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے ناموں پر بنائے۔ انہوں نے کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے پلاٹ غیر قانونی طور پر نام کرائے۔ انھیں ریمانڈ کیلئے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا اور راہداری ریمانڈ لے کر خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا جائے گا۔
سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کیخلاف بینک اکاؤنٹس اور بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں جس کے مطابق خورشید شاہ نے اعجاز کے نام سے سکھر اور روہڑی میں دو جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
اس کے علاوہ خورشید شاہ نے لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین کیلئے کارڈیو ہسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کیلئے الاٹ کرائی۔ خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں ایک شخص عمر جان کا بھی اہم کردار ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جس کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہو، اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ پرویز خٹک، محمود خان اور وزیراعظم کیخلاف ہیلی کاپٹر کیس میں ایسی کارروائی نظر نہیں آتی۔ احتساب میں دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ میں خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں، وہ کہیں بھاگ نہیں رہے تھے۔
خورشید شاہ کے ملازمین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ نیب افسران سمیت 20 سے 25 اہلکار گھر میں بلا اجازت داخل ہوئے۔ اس وقت خورشید شاہ کے برادر نسبتی اور ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔ نیب اہلکاروں نے گھر میں موجود افراد کو اپنی جگہ سے ہلنے بھی نہیں دیا۔