سندھ: غربت، بیروزگاری، 5 برس میں 1300 خودکشیاں

Last Updated On 10 January,2020 09:12 am

کراچی: (روزنامہ دنیا) صوبہ سندھ میں خودکشی کے اعداد و شمار نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، پچھلے 5 برس میں 1300 سے زائد افراد نے اپنے ہی ہاتھوں زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ عمر کوٹ، تھر اور میرپور خاص میں خودکشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، صرف عمر کوٹ، میرپور خاص اور تھر پارکر میں 646 واقعات رپورٹ کیے گئے، خودکشی کرنے والوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں اور خواتین کی ہے، پچھلے ایک سال میں ان تین اضلاع میں 160 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ صوبے میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے واقعات پر سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں، یعنی ہر 40 سیکنڈ میں ایک فرد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اگر سندھ کی بات کی جائے تو میرپور خاص وہ ڈویژن ہے جہاں پانچ برس کے دوران خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے اور 646 افراد نے اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی جان لے لی۔ ان میں 356 خواتین، جب کہ 290 مرد تھے۔ خودکشیوں کے اعداد و شمار کے گراف میں حیدرآباد ڈویژن دوسرے نمبر ہے، جہاں مجموعی طور پر 299 افراد نے خودکشی کی، جن میں 183 مرد اور 116 خواتین تھیں۔ شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں 181 افراد نے خودکشی کی، جن میں 106 مرد اور 75 خواتین تھیں۔

کراچی میں پچھلے پانچ سال کے دوران 107 افراد نے خودکشی کی، جن میں 82 مرد اور 25 خواتین شامل ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن میں 48 افراد نے خود کشی کی، جن میں 36 مرد اور 12 خواتین تھیں، جب کہ سکھر ڈویژن میں خودکشیوں کا رجحان سب سے کم رہا، جہاں 4 مرد اور 2 خواتین نے خودکشی کی۔ خودکشی کرنے والے افراد میں سے 702 افراد کی عمریں 21 سے 40 سال کے درمیان تھیں۔ جب کہ خودکشی کرنے والی خواتین میں اکثریت شادی شدہ تھی۔

خودکشی کے رجحان میں 2018 ء میں خطرناک ترین اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایک سروے کے مطابق خودکشی کرنے والے 81 فیصد افراد کا تعلق پسماندہ طبقے، 18 فیصد کا متوسط طبقے، جب کہ صرف ایک فیصد کا تعلق صاحبِ ثروت طبقے سے تھا۔ ایک مستند سروے کے مطابق خودکشی کی سب سے بڑی وجوہات میں غربت، بے روزگاری، جہالت، معاشی صورت حال، زندگی کی بنیادی سہولیات نہ ہونا، قرضوں اور سود میں جکڑے ہونا، پسند کی شادی نہ ہونے سمیت تشدد، رویوں میں بدصورتی اور منشیات کا استعمال شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے قانونی کارروائی سے زیادہ تر گریز کیا جاتا ہے۔