ڈیووس: وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں،سرمایہ کاری اور باہمی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

Last Updated On 22 January,2020 07:16 pm

ڈیووس: (دنیا نیوز) عالمی اقتصادی فورم اجلاس کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم عمران خان کی عالمی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ انہوں نے باہمی تعاون بڑھانے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے جن عالمی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں ان میں آئی ایم ایف کی صدر کرسٹالینا جارجیوا اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تعاون مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان اور آئی ایم ایف کی صدر کرسٹا لینا جارجیوا کی ملاقات میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی زلفی بخاری اور سفیر سرمایہ کاری علی جہانگیر صدیقی بھی موجود تھے۔ اس اہم ملاقات میں معیشت اور اقتصادی ترقی کے امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم سے سیمنز کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جو کائسر نے بھی ملاقات کی جس میں ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور افرادی قوت کی تربیت سے متعلق تعاون پر بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم سے یوٹیوب کی چیف ایگزیکٹو آفیسر کی بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے پاکستان کے تشخص، سیاحت، سرمایہ کاری اور تعلیم کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان ملاقاتوں میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی زلفی بخاری، ڈیجیٹل میڈیا کی سربراہ تانیہ ایدروس اور سرمایہ کاری کے سفیر علی جہانگیر صدیقی بھی موجود تھے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا جو باہمی اعتماد اور حمایت کے جذبے پر استوار ہیں۔

وزیراعظم نے جموں وکشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے رکن کے طور پر آذربائیجان کی قابل قدر کاوشوں کو سراہتے ہوئے نگورنوکاراباخ کے مسئلے پر پاکستان کی طرف سے آذربائیجان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر علیوف نے نگورونوکاراباخ کے معاملے پر پاکستان کی حمایت پر تشکر کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے صدر علیوف کو بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں اور گزشتہ برس 5 اگست کو بھارتی حکومت کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کے تباہ کن اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جس کے ساتھ غیر انسانی کرفیو کا نفاذ آج کی تاریخ تک مسلسل جاری ہے۔

دونوں اطراف نے ہر فورم پر قومی مفادات پر ایک دوسرے کی باہمی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کوبھرپور فروغ دیاجائے گا۔

ملاقات میں دوطرفہ روابط اور اعلیٰ ترین سطح پر ملاقاتوں کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ صدر علیوف نے وزیراعظم عمران خان کو آذربائیجان کے دورے کی بھی دعوت دی۔

ڈیووس ورلڈ اکنامک فورم کی سائیڈ لائن پر وزیر اعظم عمران سے سیپ کے چیف ایگزیکٹو کرسچن گلین نے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سیپ کو پاکستان یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت اور پاکستان میں سافٹ ویئر لیبارٹری قائم کرنے کی بھی پیش کش کی۔

چیف ایگزیکٹو سیپ کرسچن گلین کا کہنا تھا کہ سیپ جرمنی میں سافٹ ویئر انجینئرز کو ٹریفننگ دے گا اور نوجوان انجینئرز پاکستان مین سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ میں کام کریں گے۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کی سنگاپور کے ہم منصب لی سین لوونگ کیساتھ بھی ہوئی۔ دونوں وزرائے اعظم نے دو طرفہ تعلقات بالخصوص تجارت وسرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے سنگاپور کی کاروباری اور سرمایہ کار برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار شروع کرنے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان جنگ کے باعث معاشرے میں کلاشنکوف، منشیات کا کلچر آیا: وزیراعظم