آئی ایم ایف نے پاکستانی قرضوں اور مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کر دی

Last Updated On 20 April,2020 08:57 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) نے پاکستان کے قرضوں اور مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی کر دی۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سال 2021ء سے پاکستان کے قرضوں، مہنگائی میں کمی شروع ہو جائے گی، 5 سال میں قرضے 90 فیصد سے کم ہوکر جی ڈی پی کے 73 فیصد رہ جائیں گے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2021ء میں قرضے جی ڈی پی کے 87.8 فیصد ہوجائیں گے، مالی سال 2022ء میں قرضے جی ڈی پی کے 83.7 فیصد رہ جائیں گے، 2023ء میں قرضے کم ہوکر جی ڈی پی کے 80.8 فیصد ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے ٹیکس آمدن میں 895 ارب روپے کمی ہوگی: آئی ایم ایف رپورٹ

آئی ایم ایف کے مطابق 2024ء تک قرضے مزید کم ہوکر 77.4 فیصد رہ جائیں گے۔ 2025ء میں قرضے جی ڈی پی کے 73 فیصد رہ جائیں گے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 5 سال کے دوران مہنگائی 10.5 فیصد سے کم ہوکر 4.8 فیصد رہ جائے گی، مالی سال 2021ء میں مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد ہوجائے گی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سال 2022ء میں مہنگائی کم ہوکر 8 فیصد رہ جائے گی، 2023 میں مہنگائی 6.1 فیصد تک کم ہوجائے گی۔ مالی سال 2024 میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 4.9 فیصد ہوجائے گی۔ 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 4.8 فیصد رہ جائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہے گی: آئی ایم ایف

ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہے گی، جس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری اگلے دو سال مسلسل بڑھنے کا خدشہ ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رواں سال بیروزگاری 4.5 فیصد، اگلے سال 5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان میں گزشتہ مالی سال بے روزگاری کی شرح 4.1 فیصد تھی۔

آئی ایم ایف کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ مالی سال مہنگائی 11.1 فیصد کی سطح پر رہنے کا امکان ہے، اگلے سال مہنگائی کم ہو کر 8 فیصد کے سنگل ہندسے پر آجائے گی۔

عالمی ادارے کے مطابق اگلے سال معاشی شرح نمو میں بھی بہتری کی امید ہے۔ گروتھ 2 فیصد رہنے کا تخمینہ امسال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1.7 فیصد، اگلے سال 2. 4 فیصد رہے گا۔