اسلام آباد: (دنیا نیوز) عمر ایوب اور اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے عوام کے مسائل کا ادارک ہے، کے الیکٹرک کو 200 میگاواٹ مزید بجلی دیں گے، ماضی میں کراچی میں بجلی کی پیداوار کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھا یا گیا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ کے الیکٹرک کی ہم نے نجکاری کی۔ عمر ایواب کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے اراکین نے کراچی میں اکثریت حاصل کی، نیپرا میں سندھ کا نمائندہ حکومت سندھ نے نامزد کیا ہے، سندھ حکومت اس کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے، نیپرا میں کے الیکٹرک کے معاملے پر کل سماعت ہے، مون سون میں بارشوں سے جو پانی جمع ہوگا اس کا ذمہ دار کون ہے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، کے الیکٹرک کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک کو ایک سو میگاواٹ بجلی معاہدے سے اضافی دے رہے ہیں، کراچی میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے اموات ہوتی ہیں۔
وزیر توانائی کی جانب سے سندھ حکومت پر تنقید پر پیپلز پارٹی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ اس دوران حکومتی رکن اسلم خان نے زور زور سے پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان کو چپ کرو شرم کرو کی آوازیں دی تو خواتین ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر رکن اسلم خان نے معذرت کرلی۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران آغا رفیع اللہ نے مداخلت کی تو ڈپٹی سپیکر نے جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ نے پورے ایوان کو یرغمال بنا رکھا ہے، چپ کریں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر امین الحق نے اعلان کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان منگل کو کے الیکٹرک کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دے گی۔
مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا، پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ صوبیہ سومرو نے ہیڈ فون مارنے کے لیے وفاقی وزیر مراد سعید کی طرف پھینکا لیکن انہیں نہیں لگا جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے تو شاہدہ رحمانی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ارکان کی گنتی کے بعد کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک موخر کر دی گئی۔