بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین کی سب سے بڑی موبائل کمپنی ہواوے نے امریکا اور گوگل کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کے بعد اپنا سسٹم متعارف کرا دیا۔ تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ گوگل کے سسٹم کو ہی استعمال کرینگے تاہم اگر خطرہ ہوا تو فوراً اپنے سسٹم کو آپریٹ کر دینگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے ہواوے کو ریلیف دیے جانے کے بعد گوگل نے بھی کمپنی کو ریلیف دیا تھا اور فوری ہواوے فونز پر سروسز معطل کرنے کا فیصلہ منسوخ کردیا تھا۔ اسی عرصے کے دوران ہواوے کی جانب سے سسٹم کی تیاری میں تیزی لائی گئی، تاہم کمپنی بار بار کہتی رہی کہ سسٹم کو رواں برس کے آخر میں متعارف کرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے کے کاروبار میں رکاوٹیں ڈالنے پر چین کی بھارت کو دھمکی
ابتدائی طور پر ہواوے نے کہا تھا کہ کمپنی اپنے آپریٹنگ سسٹم کو 2020 تک متعارف کرائے گی۔ ہواوے جہاں اپنے اینڈرائڈ سسٹم کی تیاری میں مصروف رہی، وہیں کمپنی بار بار اس بات کا بھی اظہار کرتی رہی کہ وہ اپنا سسٹم بنانے کے باوجود گوگل کے اینڈرائڈ سسٹم پر کام کرنے کو ترجیح دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے کا اینڈرائیڈ کے مقابلے میں 60 فیصد تیز اپنا سسٹم متعارف کرانیکا اعلان
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ہواوے کے کنزیومر بزنس کے ہیڈ رچرڈ یو نے ریاست گوانگڈونگ کے شہر ڈونگوان میں پریس کانفرنس کے دوران نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا۔ اس سسٹم کو’ہونگ مینگ او ایس‘ یعنی ’ہارمونی او ایس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ترجمان کمپنی کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ سسٹم دنیا میں ہم آہنگی پھیلانے میں کردار ادا کرے گا۔ ہواوے نے جہاں اپنا سسٹم متعارف کرایا، وہیں کمپنی نے وضاحت کی کہ ہواوے گوگل اینڈرائڈ سسٹم ہی استعمال کرنے کو ترجیح دے گی۔
کمپنی کے مطابق گوگل کا سسٹم ہی استعمال کرنا چاہیں گے تاہم اگر گوگل نے کوئی بھی پابندی لگائی تو وہ فوری طور پر اپنے سسٹم پر منتقل ہوجائیں گے۔ ہواوے نے اگرچہ اپنا سسٹم متعارف کرادیا، تاہم اس نئے سسٹم پر بنی ڈیوائسز کو تاحال متعارف نہیں کرایا گیا اور اس سسٹم پر بنی ڈیوائسز کو رواں برس کے آخر تک متعارف کرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہواوے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تیاریوں میں مصروف
کمپنی کے مطابق ’ہارمونی او ایس‘ سسٹم پر تیار کی جانے والی ڈیجیٹل اسکرین ڈیوائسز کو رواں برس کے آخر تک متعارف کرایا جائے گا۔ ابتدائی طور پر کمپنی کی جانب سے اس نئے سسٹم کو ایل سی ڈی اور لیپ ٹاپ وغیرہ میں متعارف کرائے جانے کا امکان ہے، تاہم ساتھ ہی خیال کیا جا رہا ہے کہ کمپنی اس سسٹم کو مڈ رینج کے موبائل میں بھی متعارف کر اسکتی ہے۔
ہواوے کو امریکا کی ایپل اور جنوبی کوریا کی سام سنگ کے بعد دنیا کی تیسری بڑی کمپنی مانا جاتا ہے اور پہلی دونوں کمپنیوں کو چینی کمپنی کے بڑھتے ہوئے کاروبار سے سخت پریشانی بھی ہوتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ہواوے ایشیا سمیت ترقی یافتہ ممالک میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور اس کے موبائل فونز کے مڈ رینج ہونے کو کمپنی کی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔