ناسا کا مشن سورج کے نہایت قریب پہنچ گیا

Last Updated On 07 December,2019 09:07 am

نیو یارک: (ویب ڈیسک) چند عرصہ قبل خبریں سامنے آئیں تھیں کہ چین اپنی توانائی کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ’مصنوعی سورج‘ بنا رہا ہے، اس اقدام پر امریکا سمیت دنیا بھر میں بھی تنقید کی گئی، اب ایک خبر امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی طرف سے سامنے آئی ہے جس کے مطابق ناسا کا مشن پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے نہایت قریب پہنچ گیا ہے ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہو۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا سورج کو چھونے کا مشن تباہی سے بال بال بچ گیا، ادارے کا ’’پارکر سولر پروب‘‘ سورج کے کے نہایت قریب پہنچا تو امکان تھا کہ ایک عام گاڑی کے سائز کے برابر پروب جل کر بھسمم ہو جاتا لیکن ناسا کے ماہرین اسے وہاں سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔

ایسا پہلی بار ہوا جب سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ گذشتہ سال دسمبر میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سورج کے قریب سے بنائی جانے والی تصویر شیئر کی تھی، جس کے گرد ستارے گردش کر رہے تھے، ناسا کی طرف سے تصویر شیئر کرنے کا مقصد تھا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرسکے کہ اُن کا سورج کو چھونے کے مشن پر بھیجے گئے خلابازوں نے کام شروع کردیا ہے۔

 

پارکر سولر پروپ مشن نے تصویر اپنے طیارے سے 2 کروڑ 71 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی جبکہ زمین سے اس کا فاصلہ 21 کروڑ چالیس لاکھ سال ہے۔

واضح رہے کہ اگست 2018 میں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے خطرناک اور جان لیوا ’سورج کو چھونے‘ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ’سولر پروب پلس‘ نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب بھیجا گیا تھا۔

ناسا کا دعویٰ تھا کہ اُن کا مشن سورج کے اتنے قریب پہنچنے کا ہے جتنا آج تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکا، ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا جو گزشتہ مصنوعی سیاروں کی نسبت سات سورج سے گنا زیادہ قریب ہوگا۔

یاد رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہوسکتا ہے، سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔

Advertisement