لاہور: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں کی طرف سے ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چند برسوں کے دوران سمندروں کے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ برس سمندروں میں اب تک کا سب سے زیادہ گرم پانی تھا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سمندر اب نہ صرف پہلے سے کہیں زیادہ گرم ہیں بلکہ انکے درجہ حرارات میں اضافہ بھی بہت تیزی سے ہورہا ہے جو عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کا ایک اور اہم ثبوت ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کی تفصیلات چینی معروف جریدے ایڈوانس ان ایٹموسفیئرک سائنس میں شائع کی گئی ہیں جس میں کہا گيا کہ گزشتہ عشرے میں سمندروں کا درجہ حرارات اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ رہا ہے۔
رپورٹ میں پہلو کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ کس طرح انسانی محرکات سے پیدا ہونے والی حدت سے زمین کے پانی پر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکے مطابق اضافی درجہ حرارت کے سمندری پانیوں میں جذب ہونے سے موسمیاتی تبدیلیاں مزید بھیانک رخ اختیار کر سکتی ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کے رکن، امریکا میں سینٹ پال مینوسوٹا یونیورسٹی میں تھرمل سائنس کے پروفیسر، جان ابراہم کا کہنا ہے کہ یہ نتائج میرے لیے حیران کن نہیں ہیں۔ 1980 کے اواخر سے درجہ حرارت بڑھنے کی رفتار میں تقریبا 500 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ایمانداری سے کہوں تو اس طرح کے نتائج کی امید ہی نہیں تھی۔ گرمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اس میں کوئی روکاوٹ نہیں ہے۔ اگر ہم اس کے لیے جلد ہی کچھ اہم اقدامات نہیں کرتے تو پھر یہ ہمارے لیے بری خبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1955ء سے 1986ء کے دور کے مقابلے میں 1987ء سے 2019ء کے درمیان سمندری پانیوں کےدرجہ حرارت کے بڑھنے کی رفتار میں تقریبا 42 گنا کا اضافہ درج کیا گيا ہے۔
بیجنگ میں انسٹیٹیوٹ آف ایٹموسفیئرک فزکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لجینگ چینگ تحقیقاتی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے۔ انہوں نے پچیس برسوں کے دوران سمندروں کے پانی میں بڑھنے والے درجہ حرارت کا موازنہ ہیرو شیما کے جوہری بم دھماکے سے کیا۔
ماہرین کے مطابق سمندروں میں بڑھتا یہ درجہ حرارت نہ صرف سمندر بلکہ زمین کے لیے بھی مختلف نتائج کا حامل ہوسکتا ہے جو انسانی زندگی کے کئی پہلوؤں پر اثر انداز ہوگا۔