ریاض: (دنیا نیوز) سعودی عرب میں دو آئل ریفائنریز پر ڈرون حملوں کیے گئے، بھڑکنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاحال کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سعودی عرب کی آدھی سے زیادہ آئل پروڈکشن کو بند کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی تیل کمپنی آرامکو کی دمام میں سب سے بڑی آئل ریفارئنری اور اسکے ساتھ موجود تیل کے کنوﺅں میں زبردست آگ لگ گئی، جس پر قابو پا لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ آگ پر قابو پانے میں کافی وقت لگا۔
آگ نے بقیق آئل فیلڈ کو لپیٹ میں لے لیا تھا جسکے ساتھ ریفائنری بھی موجود ہے۔ یہ ریفائنری 7 ہزار ملین بیرل تیل روزانہ صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بقیق سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں ظہران شہر سے 60 کلو میٹر جنوب مغرب میں واقع ہے، جبکہ 200 کلو میٹر مزید جنوب مغرب میں قائم خریص میں ملک کی دوسری سب سے بڑی آئل فیلڈ ہے۔
2006 میں بھی بقیق آئل فیلڈ کو خودکش حملوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی جسے حکام نے ناکام بنا دیا تھا جبکہ حال ہی میں یمنی خوثیوں نے عرب اتحاد کے خلاف 300 حملوں کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے یمن کے حوثی باغی ہیں، جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں دس کے قریب ڈرون استعمال کیے گئے۔ ہم سعودی حکام کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ مستقبل میں اس طرح کے مزید حملے ہوں گے، جس کے لیے انہیں تیار رہنا چاہیے۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عام طور پر ڈرون حملوں میں اس قدر شدت نہیں ہوتی لیکن حوثی باغیوں نے جو ڈرون اس بار تیار کیے ہیں وہ نہایت جدید ترین ہیں، دس کے قریب ڈرون حملے سعودی حکام کے لیے اشارہ ہیں۔
سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ حملے یمنی باغیوں کے گروپ حوثیوں نے کیے ہیں، مستقبل میں بھی حملوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں جنہیں ناکام بنائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے وال سٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے کے بعد سعودی عرب کی آدھی سے زیادہ آئل پروڈکشن کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس بندش سے روزانہ پانچ ملین (50 لاکھ) بیرل تیل کی پیدوار متاثر ہو گی جو پوری دنیا کے روزانہ کے تیل کے استعمال کا 5 فیصد بنتا ہے۔
دوسری طرف سعودی عرب میں امریکی سفیر جان ابی زید نے ڈرون حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا بقيق اورخريص میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ اہم انفرااسٹرکچر کے خلاف ان حملوں سے شہریوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہو گئی ہیں۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہیں۔ جلد یا بدیر انکے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کا ضیاع ہوگا۔
اُدھر متحدہ عرب امارات نے بھی سعودی عرب میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے تحفظ اور سلامتی کیلئے کوئی خطرہ یو اے ای کی سلامتی اور تحفظ کے لیے بھی خطرہ ہے۔ حملے اس امر کا ثبوت ہیں کہ دہشتگرد گروپ خطے کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔