نئی دہلی: (ویب ڈیسک) لداخ میں چین کے ہاتھوں 20 بھارتی فوج مرونے کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی مودی سرکار پر برس پڑے۔ جبکہ بھارتی سرکار نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، مرنے والوں میں ایک کرنل، تین نائب صوبیدار، تین حوالدار، ایک نائیک اور 12 سپاپی شامل ہیں۔ جبکہ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی ہلاکت پریشان کن اور تکلیف دہ نقصان ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے لکھا کہ وزیراعظم نریندرا مودی خاموش کیوں ہو؟ وہ کہاں چھپا بیٹھا ہے؟ بہت ہوگیا! ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ کیا ہوا تھا۔
Why is the PM silent?
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 17, 2020
Why is he hiding?
Enough is enough. We need to know what has happened.
How dare China kill our soldiers?
How dare they take our land?
دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لداخ میں چینی فوج سے جھڑپ میں 20 فوجیوں کی ہلاکت پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ہمارا ملک امن کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ: چینی فوج نے دورانِ جھڑپ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجی مار دیئے، متعدد لاپتہ
یاد رہے کہ یہ 15 جون کو وادی گلوان میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر ہونے والی جھڑپ پر انڈین وزیراعظم کا باقاعدہ طور پر پہلا بیان ہے۔
ٹی وی پر اپنی تقریر میں نریندر مودی نے کہا کہ قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہمارے جوانوں کی قربائی رائیگاں نہیں جائے گی۔ ہمارے لیے ملک کی سالمیت اور خودمختاری اور اتحاد سب سے اہم ہے۔ انڈیا امن چاہتا ہے لیکن اگر اسے اشتعال دلایا گیا تو وہ جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور 15 ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے وزرائے اعلیٰ نے وادی گلوان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لیے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔
انڈین وزیراعظم کے دفتر نے اس تقریر سے قبل اس معاملے پر جمعے کو کل جماعتی کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج سیدھے راستے پر آئے اور بات کرے: ترجمان پیپلز لبریشن آرمی
اس سے قبل بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ 20 فوجیوں کی ہلاکت پریشان کن اور تکلیف دہ نقصان ہے اور قوم سرحد پر مارے جانے والے فوجیوں کی بہادری اور قربانی کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ اس مشکل وقت میں قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
انڈین حکام نے جھڑپ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے نام اور دیگر تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔ مرنے والوں میں ایک کرنل، تین نائب صوبیدار، تین حوالدار، ایک نائیک اور 12 سپاپی شامل ہیں۔
گلوان سرحد پر چینی فوج سے جھڑپ میں بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان پہنچنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نے کُل جماعتی کانفرنس طلب کر لی ہے۔
نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ورچوئل کُل جماعتی کانفرنس 19 جون کو ہوگی۔
بیان میں بتایا گیا کہ اے پی سی میں بھارت اور چین کی سرحد کی صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سنگین سرحدی خلاف ورزیاں کیں، اپنے فوجیوں کو قابو میں رکھے، چین کا انتباہ
دریں اثناء چین نے کہا ہے کہ اسے وادی گلوان میں ہونے والی سرحدی جھڑپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور انڈین فوجیوں نے سرحدی پروٹوکول کی خلاف وزری کی تھی۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا ہے کہ وادی گلوان پر خودمختاری ہمیشہ سے چین کی ہی رہی ہے۔ انڈین فوجیوں نے سرحدی معاملات پر ہمارے پروٹوکول اور کمانڈرز کی سطح کے مذاکرات پر طے شدہ اتفاقِ رائے کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو شدید سبکی کا سامنا، کرنل سمیت 20 فوجی مارے جانے پر مودی پر کڑی تنقید
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ چین مزید تنازعات نہیں چاہتا۔ صورتحال اب مستحکم اور قابو میں ہے۔
اس سے قبل چینی فوج کے ترجمان نے دھمکی دیتے ہوئے بھارت کو کہا تھا کہ وہ اپنے فوجیوں کو قابو میں رکھے۔ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان چینگ شویلی کا بیان پی ایل اے کے مصدقہ ویبو اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔
بیان میں چانگ نے کہا کہ بھارت سختی کے ساتھ اپنے فوجیوں کو روکے اور تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت کے صحیح راستے پر آگے بڑھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈین فوجیوں نے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی اور پھر سے ایک بار ایل اے سی کو عبور کیا۔ دانستہ طور پر چینی فوجیوں کو اکسایا اور ان پر حملہ کیا۔ اس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے مابین آمنے سامنے کا تصادم ہوا اور یہی بات اموات کی وجہ بنی۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ انڈیا اپنی فوجیوں کو سختی کے ساتھ روکے اور تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرے۔