اسرائیل اور بحرین امن معاہدے کے لیے رضا مند، ٹرمپ کا اعلان

Published On 11 September,2020 10:14 pm

نیویارک: (ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے بعد ایک اور عرب ملک بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ آج ایک اور تاریخی پیشرفت ہوئی ہے، ہمارے دو بہترین دوست اسرائیل اور بحرین امن معاہدے کے لیے رضا مند ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیا من نیتن یاہو اور بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ 

ٹویٹر پر انہوں نے مزید لکھا کہ بحرین 30 روز کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والا دوسرا عرب ملک ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بحرین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں گے۔

 اس سے قبل اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے تھے۔ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا۔

 برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے ہوا، معاہدے کے مطابق اس کے نتیجے میں اسرائیل مقبوضہ غرب اردن کے مزید علاقے اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو معطل کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے

اس سے قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو گیا۔ یہ معاہدہ اہم ترین پیشرفت ہے۔

شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد فلسطینی علاقوں کا اسرائیل سے الحاق رک جائے گا۔

شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے مزید کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم نتین یاہو سے فون پر بات چیت کے دوران معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے مزید فلسطینی علاقوں کا اسرائیلی سے الحاق رک جائے گا۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ دونوں ملک باہمی تعلقات کے قیام کے لیے تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے اور ایک نقشۂ راہ متعین کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد فلسطینی ریاست بننے تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں ہو سکتے، سعودی عرب

خیال رہے کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ترکی، ایران نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا جبکہ سعودی عرب کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ٹرمپ پر واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آئیں گے جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے۔

سعودی سرکاری ایجنسی کے مطابق بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ اور مستقل حل چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنازع کے حل کی یہ شرط سعودی مملکت کے پیش کردہ عرب امن منصوبے کا نقطہ آغاز ہو گا۔

Advertisement