یہ علامات آپ میں موجود ہیں تو کبھی امیر نہیں بن سکتے

Published On 22 Apr 2016 05:56 PM 

لاہور: (دنیا نیوز) دور جدید میں کون سا ایسا شخص ہوگا جو مالی طور پر مستحکم نہ ہونا چاہتا ہو۔ اگر کوئی کسی مقام پر موجود بھی ہے تو اس کی نظریں اگلی منزلوں پر ہیں۔ آپ ضرور چاہیں گے کہ ہم آپ کو ان عادات کے بارے میں بتائیں جو آپ کے امیر بننے میں رکاوٹ ہیں۔ آئیے آپ کو ان ‘‘خطرناک’’ عادات کے بارے میں بتاتے ہیں۔

 

کمائی سے زیادہ بچت پر زور

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اپنی دولت بڑھانے کے لیے بچت کی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن اس پر اتنا بھی زیادہ مت سوچیں کہ آپ کمائی کو ہی نظر انداز کرنے لگیں۔ امارت کی منزلیں چڑھنے والے افراد کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ کمانے کے طریقوں پر سے کبھی توجہ نہیں ہٹاتے۔ آپ کا یہ کہنا درست ہوگا کہ کسی ایک جگہ سے آپ کو اپنی ضروری اشیا سستی مل جاتی ہیں لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ وہاں تک جانے اور آنے میں آپ نے اپنا کتنا قیمتی وقت ضائع کیا؟ وہ وقت جو آپ کمانے پر لگا سکتے تھے، تو یہ سوچیں کہ آپ کوئی ایسی بچت تو نہیں کر رہے جو دراصل گھاٹے کا سودا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ امیروں کی طرح سوچیں، پیسے ختم ہونے کے حوالے سے پریشان مت ہوں، بس کمانے کے نئے ذرائع کے بارے میں سوچیں کیونکہ بچت کے لیے بھی تو پیسوں کی موجودگی ضروری ہے۔

سرمایہ کاری نہ کرنا

اضافی آمدنی حاصل کرنے کا ایک موثر ذریعہ سرمایہ کاری کرنا ہے اور یہ کام آپ جتنا جلدی کریں گے، اس کا اتنا ہی فائدہ ہوگا۔ کروڑ پتی افراد اوسطاً اپنی 20 فیصد سالانہ آمدنی سے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ایسے افراد اپنی دولت کا شمار اپنی سالانہ آمدنی سے نہیں کرتے بلکہ اپنی بچت اور سرمایہ کاری سے لگاتے ہیں۔ آپ 10 فیصد سے شروعات کریں۔ اسلامی بینکاری کے لیے بھی آج کل بہت سارے آپشنز موجود ہیں، انہیں اختیار کریں۔

وقت سے مقابلہ کرنا

اوسط افراد چاہتے ہیں کہ وہ کام کو جتنا وقت دیتے ہیں، انہیں اتنا کمانا چاہیے۔ لیکن یاد رکھیں دن میں صرف 24 گھنٹے ہی ہوتے ہیں جن میں آپ زیادہ سے زیادہ 18 گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ا ٓپ فی گھنٹہ اگر ایک ہزار روپیہ بھی کما سکتے ہیں تو کبھی 18 ہزار سے آگے نہیں جا پائیں گے۔ اس کے مقابلے میں جو دولت مند افراد ہوتے ہیں وہ نتائج کی بنیاد پر ادائیگی حاصل کرتے ہیں۔ اسے آپ یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ محنت کرنے والوں سے زیادہ وہ افراد کماتے ہیں جو کام کو جلد از جلد اور بہتر سے بہتر کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان افراد میں امیر ہونے کی شرح نوکری پیشہ افراد سے زیادہ ہے جو اپنے مالک خود ہوتے ہیں، یعنی اپنی خدمات مختلف افراد یا اداروں کو پیش کرتے ہیں اور پیش کردہ نتائج سے آمدنی پاتے ہیں۔

اوقات سے باہر ہاتھ مارنا

ادھر ہم نے جان بوجھ کر اوقات کا لفظ استعمال کیا ہے کیونکہ اردو کے اس لفظ سے بہتر کوئی بھی اس حالت کو بیان نہیں کر سکتا۔ یہ بات جان رکھیں کہ اگر آپ اپنی اوقات سے زیادہ خرچ کریں گے تو کبھی امیر نہیں ہوں گے۔ اگر آپ کی کمائی میں اضافہ ہوا ہے تو ہرگز ہرگز اپنے طرز زندگی کو بہتر نہ بنائیں، بلکہ اضافی آمدنی کو بچت اور سرمایہ کاری پر لگائیں۔ چادر بڑھتی دیکھ کر اپنے پائوں مزید پھیلا لینا ہرگز دانشمندی کی علامت نہیں۔

دوسروں کے لیے کام کرنا

اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو وہ کام کیجیے جو آپ کو پسند ہے، اس کا مطلب ہے کہ اپنا ذاتی ہدف حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ہمارے ہاں خاص طور پر لوگوں کی بہت بڑی تعداد یہ غلطی کرتی ہے کہ دوسروں کے خوابوں کو تعبیر دینے میں لگ جاتی ہے۔ کسی ادارے کا ملازم اپنی صلاحیتیں اس لیے کھپاتا ہے تا کہ اپنے باس کو اس کی منزل تک پہنچنے کا موقع دے یا پھر کسی دوسرے کی دکھائی گئی راہ کو اپنانا جیسا کہ آپ ڈاکٹر نہیں بننا چاہتے لیکن دوست عزیزوں کے مشورے پر یہ شعبہ اختیار کر لیا۔ اب تمام زندگی اس شعبے سے آپ کو قلبی لگاؤ نہیں ہوگا جو امارت کی بلندیوں تک پہنچنے کی بنیادی شرط ہے۔ اس لیے ہمیشہ وہ راستہ اختیار کریں جوآپ کو پسند ہے۔

مشکلات سے گھبرانا

اگر آپ امیر ہونا چاہتے ہیں، خود کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں یا زندگی میں بہت آگے جانا چاہتے ہیں تو یہ جان لیں کہ کئی ایسے مراحل آئیں گے جب آپ کو بے یقینی اور بے آرامی کا سامنا ہوگا۔ مالی لحاظ سے کامیاب افراد دراصل بے آرامی میں ہی آرام محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ محنت کے عادی ہوتے ہیں۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی آرام دراصل مڈل کلاس ذہنیت ہے۔ ورلڈ کلاس سوچ رکھنے والے یہ بات شروع ہی میں جان لیتے ہیں کہ کروڑ یا ارب پتی بننا آسان نہیں، اس لیے وہ سخت محنت کرتے ہیں اور بالآخر اپنی منزل پا لیتے ہیں۔

بے مقصد پیسہ اڑانا

یہ بات آپ بھی جانتے ہوں گے کہ پیسہ درختوں پر نہیں لگتا، اس کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے۔ اگر آپ دولت کمانے میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں تو آپ کو اس کو ٹھکانے لگانے کے لیے اہداف بنانے ہوں گے کہ اس پیسے کو کہاں رکھنا ہے، دوسرے الفاظ میں اچھی مالیاتی منصوبہ بندی بنانا۔ تبھی آپ اپنے مالی ہدف کو پہنچ سکیں گے۔ آپ نے بھی دیکھنا ہوگا کہ لوگ اچھا کماتے ہیں لیکن امیر نہیں ہو پاتے، کیوں؟ کیونکہ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں اپنے پیسے کے ساتھ کیا کرنا ہے۔

پہلے خرچ بعد میں بچت

اگر آپ امیر ہونا چاہتے ہیں تو سب سے پہلی ادائیگی خود کو کریں۔ نہیں سمجھ آئی؟ آئیں آپ کو سمجھاتے ہیں، اصل میں جب ہم ایک روپیہ کماتے ہیں تو سب سے پہلے دوسروں کو ادا کرنے لگتے ہیں۔ گھر کے کرائے سے لے کر بجلی، گیس کے بلوں تک اور اس کے بعد جو بچتا ہے وہ خود کو ادا کرتے ہیں، یعنی بچت کرتے ہیں۔ امیر ہونے کے لیے اہم ترین قدم یہ ہے کہ پہلے بچت کریں، پھر اخراجات کی جانب دیکھیں۔ اس کا ابتدائی فارمولا ہمیشہ یہ بنائیں کہ اپنی آمدنی کا کم از کم 10 فیصد حصہ ایک طرف رکھ دیں اور باقی کے ذریعے اپنے مالی معاملات چلائیں۔

قسمت کو رونا

ایک عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ دولت مند ہونا کوئی خاص انعام ہے جو صرف چند خوش قسمت افراد کو ملتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سرمایہ دارانہ دور میں آپ کا بھی امیر ہونا کا اتنا ہی حق ہے لیکن اس کے لیے سوچ، محنت اور منصوبہ بندی کو درست سمت دکھانی ہوگی۔ خود سے سوال کریں کہ ‘‘آخر میں امیر کیوں نہیں ہو سکتا؟’’ اس کے بعد اپنا پہلا ہدف مقرر کریں۔ بڑے لوگ بڑی سوچ رکھتے ہیں، تو کیا خیال ہے، ایک کروڑ کو اپنا ہدف نہ مقرر کر لیں؟

(یہ تحریر روزنامہ دنیا میں شائع ہوئی)