پھٹی کی رسد محدود ہونے سے روئی کے بھاؤ میں تیزی

Last Updated On 09 July,2018 05:28 pm

کراچی: (روزنامہ دنیا) نئی فصل کی روئی کی تقریباً 3 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کر لیے گئے، درآمد پر 2 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ کی نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کے باعث روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر تیزی رہی۔ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8250 تا 8300 روپے جبکہ سندھ میں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4100 روپے رہا۔

کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے پہلی جولائی سے نئی فصل 19-2018 کا اسپاٹ ریٹ شروع کیا ہے۔ پرانی روئی کا اسپاٹ ریٹ 7600 روپے کے بھاؤ پر بند ہوا تھا جبکہ نئی فصل کے سودے فی من 8200 تا 8300 روپے چل رہے تھے۔ اس کو ایڈجسٹ کرنے کی غرض سے روزانہ کی بنیاد پر اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8100 روپے کے بھاؤ پر بند کیا گیا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بارشوں کی وجہ سے جننگ فیکٹریوں میں پھٹی کی رسد کم ہونے کی وجہ سے فیکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہیں جبکہ گیلی پھٹی ہونے کی وجہ سے روئی کی کوالٹی کا بھی مسئلہ ہو رہا ہے، نسیم عثمان کے مطابق ایف بی آر نے روئی اور یارن کی درآمد پر دوبارہ 2 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے تاکہ مقامی روئی اور یارن کو تقویت حاصل ہوسکے۔

دریں اثنا مارکیٹ میں جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریباً 30 تا 35 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے۔ 18-2017 کی سیزن میں ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً 30 لاکھ گانٹھیں درآمد کی تھیں جبکہ نئی فصل کی روئی کی تقریباً 3 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلیے گئے ہیں۔