عابد باکسر کیجانب سے تشدد پر اداکارہ نرگس نے کیا مؤقف اپنایا؟

Published On 09 Feb 2018 10:16 PM 

لاہور: (ویب ڈیسک) جعلی مقابلوں کی وجہ سے شہرت رکھنے والا انسپکٹر عابد باکسر 10 سال بعد قانون کی گرفت میں آ ہی گیا، اے ایس آئی بھرتی ہو کر انسپکٹر کے عہدے پر پہنچنے تک اس پر قتل ، اغوا، دھوکہ دہی، فراڈ اور 109 کے متعدد مقدمات درج ہوئے جن میں سے آج بھی یہ 9 مقدمات میں مطلوب ہے۔

 10دسمبر 1968کو پید ا ہونے والے عابد باکسر ولد غلام حسین نے 7جون 1988کو پولیس میں بھرتی ہوا،یکم جولائی 1990میں اسے بطور سب انسپکٹر ترقی دی گئی۔

بعدازاں وہ 1998میں انسپکٹر کے عہدے پر فائز ہوا۔ 19 سال کی سروس میں عابد باکسر پر پولیس مقابلوں میں شہریوں کو ہلاک کرنے کی چھاپ لگی ، ساتھ ہی ساتھ شوبز کی خواتین کے ساتھ روابط اور قبضہ مافیا کا ساتھ دینے کے الزامات بھی لگتے رہے

لاہور کا بدنام زمانہ گینگسٹر سابق پولیس انسپکٹرعابد باکسر90 کی دہائی میں خوف کی علامت تھا، 2007میں نوکری سے فارغ ہوا اور دبئی فرار ہو گیا۔

نرگس کی عابد باکسر کیساتھ لڑائی ہو گئی جس میں عابد باکسر نے نرگس کے سر کے بال اور بھنویں کاٹ دیں اور جسمانی تشدد کیا۔

اس وقت اداکارہ نے مؤقف اپنایا کہ عابد باکسر نے ان سے 1 کروڑ کا مطالبہ کیا اور گھر کے کاغذات مانگے تاہم انکار پر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، حتیٰ کے سر کے بال اور بھنویں تیز دھار آلے سے صاف کر دیں، اور کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا جس کا مقدمہ جوہر ٹائون تھانے میں عابد باکسر اور ساتھیوں کے خلاف 28 مارچ 2002کو درج ہوا۔

نرگس کا کہنا تھا کہ عابد باکسر انہیں گزشتہ چار سال سے بلیک میل کر رہا تھا ، نرگس کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی دیدار کے گھر میں ڈکیتی میں بھی عابد باکسر ملوث تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس تشدد کے بعد نرگس نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان پر اتنا تشدد ہوا کہ وہ ماں بننے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو گئی تھیں۔ تاہم اس واقعہ کے تین چار روز کے بعد گوالمنڈی کی ایک اہم شخصیت کے گھر ان دونوں کی صلح ہو گئی۔ اس صلح کے بعد نرگس کینیڈا چلی گئیں جہاں انہوں نے ایک پاکستانی فلم پروڈیوسر زبیر شاہ سے شادی کر لی۔

 یاد رہے کہ ملزم عابد باکسر پر آخری مقدمہ 2017 میں تھانہ ملت پارک میں درج کیا گیا جس میں مدعی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اس کے بیٹے کو عابد باکسر اور اس ساتھیوں نے مل کر قتل کیا ہے ۔ملزم لاہور پولیس کو 9 مقدمات میں مطلوب ہے جبکہ پولیس کی جانب سے اعلیٰ سطح کے اجلاس بھی شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ ملزم کی وطن واپسی کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا سکے ۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس اس سے قبل ملزم کو گرفتار کرنے سے گریز کرتی رہی اور سابق آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کے دور میں حاصل کیے جانے والے ریڈ وارنٹ فائلوں کی نظر ہو گئے تھے اور کسی نے بھی اسے گرفتار کرنے کے لیے کوئی کوشش نہ کی اور اب جب معاملہ سیاسی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے تو فوری طور پر اس کے انٹر پول سے ریڈ وارنٹ بھی حاصل کر لیے گئے اور ساتھ ساتھ کاغذی کارروائی کے لیے محکمہ داخلہ سے بھی روابط قائم کر لیے گئے ہیں ۔عابد باکسر کے حوالے سے اس بات کا انکشاف بھی ہواہے کہ اس نے تھیٹرکی دنیامیں بھی بھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

اس نے الفلاح تھیٹر پروڈیوسرارشدچودھری کے ذریعے ٹھیکے پر حاصل کیا اور وہاں پر لاہور کی مہنگے ترین فنکارکاسٹ کرکے ڈراموں کاروبارشروع کیا۔ ذرائع کے مطابق آج بھی الفلاح تھیٹرمیں عابدباکسرکی سرمایہ کاری ہے اور پروڈیوسر ارشد چودھری اسے ماہانہ منافع اداکرتاہے ۔اس حوالے سے ارشدچودھری نے روزنامہ دنیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مخالفین میرے خلاف جھوٹی افواہیں پھیلارہے ہیں ۔اس با ت میں کوئی حقیقت نہیں۔میراعابد باکسر سے نہ کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی کوئی تعلق ہے۔ الفلاح تھیٹرمیں میری ذاتی سرمایہ کاری ہے اور اس میں کوئی دوسراحصے دارنہیں ہے ۔