پاکستانی خواتین سے جعلی شادیوں کے معاملے پر چینی سفارتخانے کی وضاحت

Last Updated On 13 April,2019 11:02 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) چین میں پاکستانی خواتین کے ساتھ شادی کے بعد دھوکہ دہی کے معاملے پر چینی سفارت خانے کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ چین میں انسانی اعضا کی خریدو فروخت پر پابندی ہے، انسانی سمگلنگ کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں اور ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چینی باشندوں سے پاکستانی لڑکیوں کی شادی کے غیر قانونی مراکز کی خبروں کا بھی نوٹس لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چینی باشندے لڑکیوں سے شادیاں کر کے انھیں زبردستی چین لے جاتے جہاں ان سے جسم فروشی کروائی جاتی تھی۔ مختلف اوقات میں درجنوں چینی باشندے صرف جعلی شادی کے لیے پاکستان آئے اور مسلمان ہونے کے جعلی سرٹیفکٹ بنوا کر نہ صرف اسلامی نام رکھے بلکہ مسلمان لڑکیوں سے شادیاں بھی کیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ جعلی شادیاں کے بعد پاکستانی لڑکیوں کو زبردستی چین لے جایا جاتا رہا ہے اور ہراساں کر کے جسم فروشی بھی کروائی جاتی تھی، بعض واقعات میں ان کے اعضاء بھی نکال کر فروخت کئے گئے۔

اس معاملے پر پاکستان میں چینی سفارت خانے نے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ دھوکہ دہی پر مبنی ان شادیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، چین میں انسانی سمگلنگ اور اعضا کی خریدوفروخت قانونی طور پر جرم ہے، اس طرح کی مکروہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وضاحت میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے افراد اس طرح کے دھوکے بازوں سے ہوشیار رہیں، حکومت چین کا جعلی شادیوں کے مراکز کیخلاف کارروائی کیلئے پاکستان سے تعاون جاری ہے۔