اسد عمر چلے گئے مگر بے یقینی قائم

Last Updated On 24 April,2019 10:09 am

لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) بے یقینی کی صورتحال سے ہر روز ملک کا کباڑہ ہو رہا ہے، منڈیاں ڈوبتی جا رہی ہیں، پاکستان سٹاک ایکسچینج کو روزانہ شدید دھچکے لگ رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ انڈیکس میں 500 پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے اور انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے، ٹریڈنگ کے دوران ایک وقت میں مارکیٹ میں 700 پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی، آج کے دن سرمایہ کاروں کے 93 ارب روپے ڈوب گئے، یہ صورتحال وزیر اعظم عمران خان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

اسد عمر کے استعفے کے دن انڈیکس میں 333 پوائنٹس کی کمی آئی، جیسے ہی اسد عمر نے استعفے کی ٹویٹ کی، مارکیٹ مستحکم ہوتی چلی گئی اور اگلے دن انڈیکس میں 480 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔ ایک موقع پر مارکیٹ 900 پوائنٹس بڑھ گئی تھی جس سے یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ شاید اسد عمر کے جانے کو پاکستان کے کاروباری حلقوں خاص طور پر سٹاک ایکسچینج نے بہتر تصور کیا ہے لیکن کل انڈیکس میں 390 پوائنٹس کی کمی آئی ہے گویا یہ تاثر ختم ہو گیا کہ مارکیٹ میں جو بہتری آئی تھی وہ اسد عمر کے جانے کے بعد آئی تھی۔ آج بھی انڈیکس میں 497 پوائنٹس کی کمی آئی ہے یعنی آج اور کل مارکیٹ میں تقریباً 900 پوائنٹس کی کمی آچکی ہے۔

اسد عمر چلے گئے ہیں لیکن بے یقینی قائم ہے، اب وزیر اعظم عمران خان کو ہی یہ بے یقینی ختم کرنے کے لئے اپنی نئی ٹیم کو متحرک کرنا ہوگا، کاروباری و صنعتی حلقوں کی فکر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام آنے کے بعد بجلی و گیس کے نرخ کہاں جا کر ٹھہریں گے ؟ بجٹ میں کتنا ٹیکس اضافہ ہو گا ؟ کتنے نئے ٹیکس لگیں گے ؟ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ممکنہ مطالبات کیا ہوسکتے ہیں ؟ اس وقت ضرورت ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے کاروباری حلقوں کا اعتماد بحال کریں۔

اس حوالے سے ممتاز بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈی ( چیئرمین اے کے ڈی گروپ) نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی صورتحال اچھی نہیں تھی، اس کا علاج ہو رہا تھا، اس دوران اسد عمر کو ہٹایا گیا لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسد عمر نے معیشت کے لئے ڈاکٹر کا کردار ادا نہیں کیا، انھوں نے موزوں رول ادا کیا، مارکیٹ میں مایوسی اس لئے بھی ہے کہ ہاؤسنگ اور رئیل اسٹیٹ کے معاملے میں بلیک اینڈ وائٹ کا ایشو چل رہا ہے، اس وجہ سے سارے پراجیکٹ رک گئے ہیں۔ کراچی میں پلاٹوں کی کمرشلائزیشن کو روک دیا گیا ہے۔ مرکزی بینک نے مصنوعی افراط زر کے اعدادو شمار جاری کر دیئے، اس حوالے سے انکوائری ہونی چاہئے، اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر پرفارم کر رہا ہے، 100 سے ایک ہزار ارب کے ٹیکس لگانے پڑیں گے، اس کی برآمدات بڑھ رہی ہیں، ان کے پاس اتنے آرڈرز ہیں کہ اگلے سال کے آرڈرز پڑے ہیں لیکن بدقسمتی سے بھارت کا ایشو ہوگیا، بھارت سے آنے والی اشیا رک گئیں، یہ بھی دیکھیں پاکستان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کوشش کریں کہ لوگوں کا اعتماد بحال ہو، آپ پورے پاکستان کو جیل میں نہیں ڈال سکتے، حکومت نیک نیتی سے ایمنسٹی دے کر لوگوں کو سسٹم میں لانا چاہتی ہے، معیشت کو دستاویزی بنانا ہوگا، اس کے بغیر نظام چل نہیں سکتا۔

عقیل کریم نے کہا کہ جولوگ لائے گئے ہیں وہ حکومت کے خیرخواہ نہیں ہیں، ان لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جن پر بڑے بڑے الزامات ہیں، حکومت کو اپنی ٹیم لانا ہوگی، میزبان کا کہنا تھا کہ کاروباری حلقوں کے مطابق ایمنسٹی سکیم سے بہتری آئے گی، وزیر اعظم کے چین کے دورے سے واپسی کے بعد سکیم کو حتمی شکل دیئے جانے کا امکان ہے، اس کا مقصد یہ ہوگا کہ ہم کالے دھن کی معیشت کو دستاویزی بنائیں، ایف اے ٹی ایف کے بعد اب کیش ٹرانزیکشنز نہیں ہوسکتیں۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اسد عمر کی سکیم کو بھی کابینہ نے مسترد نہیں کیا تھا، مشیر خزانہ نے ایمنسٹی سکیم آسان بنانے کی ہدایت کی، ایمنسٹی سکیم کو بہتر شکل میں لے کر آئیں گے، ماضی کی ایمنسٹی سکیم اتنی کامیاب نہیں ہوسکی تھی، ایف بی آر نے تین چار آپشن دیئے تھے جن پر بحث ہوئی تھی، ہم پاکستان کے کاروباری لوگوں سے بھی مشاورت کر رہے ہیں، ہماری تجاویز تقریباً مکمل ہو چکی ہیں اور ایک دو ہفتے کے اندر اسے اچھی شکل میں لائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شامل ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کے پیسے کو کالے دھن سے نکال کر معیشت میں استعمال کیا جائے، ہم نے دو ماہ پہلے بے نامی رولز متعارف کرائے ہیں، ہمارا ہدف ہے کہ بے نامی اکاؤنٹس کو بھی ریگولر کیا جائے، لوگوں کے لئے موقع ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔
 

Advertisement