حکومتی اخراجات کم کرنے پر حکومت، فوج ایک پیج پر ہیں: حفیظ شیخ

Last Updated On 26 May,2019 09:07 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی 2017ء میں شروع ہوئی تھی۔ ملکی مفاد کو بہتر کرنے کے لیے فیصلے کرینگے۔ آنے والے دنوں میں معیشت کے حالات بہتر ہو جائینگے۔ پاکستان کیلئے اختلافات کو پس پردہ رکھنا ہو گا۔ پی ایس ڈی پی پروگرام کو بڑھایا جائے گا۔ گردشی قرضوں کو 2020ء تک صفر کر دینگے۔

 وفاقی وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو 5550 ارب روپے کے محاصل کا ہدف دینگے، فاٹا کے لیے اضافی 46 ارب روپے رکھیں گے۔ کوشش کی جائے گی زیادہ سے زیادہ نوکریاں دیں، بجٹ میں حکومتی اخراجات کم رکھنے کی کوشش کرینگے۔ اخراجات کم کرنے سے متعلق حکومت اور فوج ایک پیج پر ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔ بجلی صارفین کو ریلیف دینے کیلئے بجٹ میں 316 ارب روپے مختص ہونگے۔ احساس پروگرام کمزور طبقے کے لیے بنایا گیا ہے

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو ہم بھی قیمتیں بڑھانا کیلئے مجبور ہونگے۔ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بجلی مہنگی ہوتی ہے۔ 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ آئی ایم ایف میں جانا نئی بات نہیں، پاکستان کئی بار جا چکا ہے، آئی ایم ایف کو ممبر ممالک کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے۔

عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ایمنٹسی سکیم بہت آسان بنائی، فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اثاثہ جات سکیم کے تحت نقد رقوم بینک میں ظاہر کرنا ہونگی۔ 28 ممالک سے پاکستانیوں کے بینک اکائونٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی اسکیم سے ٹیکس نادہندگان خزانے کاحصہ بن سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ درآمدات میں 4 ارب ڈالر کی کمی کی گئی۔ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔ آئندہ چند ہفتوں میں معیشت سے متعلق مزید اچھی خبریں آئینگی۔ عالمی سطح پر پاکستان کے حوالے سے اچھی رپورٹیں آ رہی ہیں۔ گزشتہ چند دنوں سے سٹاک مارکیٹ کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ہسپتال، سڑکیں بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے ہمیں ریونیو بڑھانے کی ضرورت ہے، پہلے ہی ٹیکس بھرنے والے پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ ریونیو بڑھانے کیلئے ایف بی آر کی کمان شبر زیدی کے حوالے کی ہے جو ریونیو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو کئی مسائل در پیش تھے۔ ایکسپورٹ کی گزشتہ 5 سال میں گروتھ صفر تھی۔ جب حکومت سنبھالی تو ملک پر 31 ہزار ارب قرضہ تھا۔ دوست ممالک سے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد ملی۔

چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کا کہنا تھا کہ بے نامی ایکٹ کے تحت اثاثے ضبط اور سزا ہو سکتی ہے۔ یکم جولائی کے بعد بے نامی اثاثوں کے خلاف ایکشن ہو گا۔ بینک اکائونٹ منجمد کرنے سے 24 گھنٹے پہلے آگاہ کیا جائے گا۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ کاروباری افراد کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ ہمارا بنیادی فلسفہ کاروباری افراد کا اعتماد ہر حال میں بحال کرنا ہے، کاروباری طبقے کو ٹیکس ادائیگی کےلیے سہولیات دیں گے۔

وفاقی وزیر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے بجلی بل نہ بھرنے والوں کو بھی بجلی دی۔ تیل کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر روکے رکھا گیا۔ سابق حکومت نے پاور سیکٹر، پلاننگ اور معیشت کے لیے ہمارے آگے بارودی سرنگیں بچھائیں۔ ہم انہیں آہستہ آہستہ ختم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی نااہلی سے گردشی قرضہ 450 ارب روپےتک پہنچا۔ 31 دسمبر 2020ء تک گردشی قرضوں کو صفر کر کے دکھائینگے۔ بلوں کی وصولی میں آٹھ ماہ کے دوران 81 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آج 80 فیصد علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی ہے۔ نپیرا نے 3.84 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کی درخواست دی۔ بلوچستان میں 2000 میگا واٹ کے منصوبوں کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔
 

Advertisement