لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر اور احتساب غیر جانبدارنہ ہوتا تو چور دروازے سے آیا جعلی اعظم اپنا اور اپنی بہن کا حساب دینے کے لیئے آج کٹہرے میں ہوتا۔
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے لیڈران کو چن چن کر گرفتار کرنے سے جعلی اعظم اس جواب سے نہیں بچ سکتا جو اس کو ہر حال میں دینا پڑے گا ۔
قانون سب کے لیے برابر اور احتساب غیر جانبدارنہ ہوتا تو چور دروازے سے آیا جعلی اعظم اپنا اور اپنی بہن کا حساب دینے کے لیئے آج کٹہرے میں ہوتا۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 10, 2019
اپوزیشن کے لیڈران کو چن چن کر گرفتار کرنے سے جعلی اعظم اس جواب سے نہیں بچ سکتا جو اس کو ہر حال میں دینا پڑے گا ۔
ایک اور ٹویٹ پر ان کا کہنا تھا کہ جعلی اعظم کہتا تھا کہ پاکستان میں غریب کے لئے ایک قانون ہے اور امیر کے لیے دوسرا جبکہ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ پورے پاکستان، امیر ہو یا غریب، کے لیے الگ قانون ہے اور جعلی اعظم، اسکے خاندان اور اس کا خرچ اٹھانے والے امیر دوستوں کے لیے الگ قانون۔ انکے لئے کوئی قانون ہے؟
جعلی اعظم کہتا تھا کہ پاکستان میں غریب کے لئے ایک قانون ہے اور امیر کے لیے دوسرا جبکہ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ پورے پاکستان، امیر ہو یا غریب، کے لیے الگ قانون ہے اور جعلی اعظم، اسکے خاندان اور اس کا خرچ اٹھانے والے امیر دوستوں کے لیے الگ قانون۔ انکے لئے کوئی قانون ہے؟
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 10, 2019
ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی اعظم اگر یہ سمجھ رہا ہے کہ ووٹ چرانے، مہنگائی کا طوفان برپا کرنے، معیشت کا ستیاناس کرنے، ادویات، بجلی گیس کے بلوں میں ہو شربا اضافے اور عوام کی زندگی جہنم بنانے کا جواب سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں ہیں تو باہر نکل کے دیکھو عوام تمہیں کیسے کوس رہی ہے۔ یہ ڈرامہ اب نہیں چلے گا۔
جعلی اعظم اگر یہ سمجھ رہا ہے کہ ووٹ چرانے، مہنگائی کا طوفان برپا کرنے، معیشت کا ستیاناس کرنے، ادویات، بجلی گیس کے بلوں میں ہو شربا اضافے اور عوام کی زندگی جہنم بنانے کا جواب سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں ہیں تو باہر نکل کے دیکھو عوام تمہیں کیسے کوس رہی ہے۔ یہ ڈرامہ اب نہیں چلے گا۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 10, 2019
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب ساری قومی اپوزیشن کوجعلی احتساب کی شکار گاہ بنا لیا جائے تو پوری قوم کی نظریں انصاف کا جھنڈا اٹھائے ججوں اور کھرے انصاف کا حلف لینے والی عدلیہ پر جم جاتی ہیں۔جنگل کے قانون اور مہذب ریاست میں یہی فرق ہوتا ہے۔