مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری کا خاتمہ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری

Last Updated On 07 August,2019 02:05 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوسرے روز بھی جاری ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وطن واپس پہنچ گئے، ایوان میں پالیسی بیان متوقع ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اقوام متحدہ کشمیر کا مسئلہ حل کرائے، کشمیر ایک عالمی تنازع ہے، کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنا غیر قانونی اقدام ہے، بھارت نے عالمی سطح پر جنگی جرم کیا ہے، بھارت نے غلط اقدامات سے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کر رہا ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائیں، بھارت جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، بھارت نے ایل او سی پر کلسٹر بم استعمال کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، صدر سلامتی کونسل اور یو این سیکرٹری جنرل کو بھی خط لکھا گیا، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کیلئے بھی کوشش کی جا رہی ہے، اسرائیل نے جو فلسطین میں کیا وہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کر رہا ہے، خطے میں امن کیسے آئے گا جب بھارت جنگ کی تیاری کر رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما راجا ظفر الحق نے ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مسئلہ کشمیر انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، انٹرویو میں ایک سیاستدان نے کہا کشمیر کے 3 حصے ہونے چاہئیں، بھارت نے بالکل ویسے ہی حصے کیے ہیں، ایوان میں کہا گیا کہ معاملے کو سنجیدہ لیں تو کہا گیا کہ کیا حملہ کر دوں، آرٹیکل 370 کا خاتمہ بی جے پی کا منشور تھا، پاکستان کو بھی اپنے فرائض پورے کرنے چاہیے تھے، اپوزیشن کو نیچا دکھانے کیلئے تمام انرجی استعمال کی جا رہی ہے۔

راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا پہلے ہی دیکھ لینا چاہیے تھا کہ مودی جو کچھ کر رہا ہے اس کے نتائج کیا ہونگے، ٹرمپ سے ملاقات کا کیا نتیجہ نکلا، وزیراعظم کا ملائیشین وزیراعظم اور ترک صدر کو فون کافی نہیں۔

مولانا اسعد محمود نے کہا کہ وزیراعظم نے دورہ امریکا پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا، بھارتی اقدام کا حکومت کو کیسے ادراک نہیں ؟ سفارتی محاذ پر حکومتی نااہلی افشا ہو رہی ہے، امریکی ثالثی پر وزیراعظم قوم کو نوید سنا رہے تھے، بھارت کے اس ناجائز اقدام کو روکنے کیلئے ہم نے دنیا سے رابطہ کیوں نہ کیا، ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے، بھارت کی آئین میں ترامیم یکطرفہ ہیں، پارلیمنٹ میں کل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا، پاکستان سفارتی اور اخلاقی لحاظ سے کشمیریوں کیساتھ رہے گا، حکومت کشمیر پر واضح موقف نہیں دے پا رہی۔

سراج الحق نے مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اچھا ہوتا اگر حکومت تیاری کے ساتھ اجلاس بلاتی، کشمیر کی آزادی، بھارت سے مقابلے کیلئے اپوزیشن ساتھ ہے، وزیراعظم قدم بڑھائیں اپوزیشن اور قوم ان کے ساتھ ہے، کشمیری اس وقت پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں، گزشتہ قلیل عرصے میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو گئے، بھارت نے کشمیر کی وحدت کو تقسیم کرنے کی سازش کی تو بہتر نہیں ہوگا، کشمیر کے امن سے پوری دنیا کا امن وابستہ ہے۔

ن لیگی رکن اسمبلی مشاہداللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے آئینی طور پر اپنے اٹوٹ انگ کو ریزہ ریزہ کر دیا، حریت رہنما یا تو تہاڑ جیل میں ہیں یا نظربند، کشمیرمیں پیلٹ گنز کا استعمال ہوا، خواتیں کی عصمتین لوٹی گئیں۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ن لیگی رکن کا کہنا تھا کہ کل جتنی وزیراعظم کی فلائٹ تاخیر کا شکار ہوئی انتی کسی کی نہیں ہوئی۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے متعلق کہا کہ آپ خود ہی سوال پوچھتے ہیں کہ کیا میں حملہ کروں، تو سننے کا حوصلہ رکھیں۔ یہاں جو اپوزیشن بیٹھی ہے پورے پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے، وزیراعظم نے دورہ امریکا میں اپوزیشن کیخلاف باتیں کیں، آپ نے کہا تھا کہ میں ان کو تکلیف دوں گا، کیا یہ تقریر مٹھاس سے بھری تھی۔

مشاہداللہ نے کہا کہ یہاں کوئی سلیکٹڈ نہیں بیٹھا ہوا، یہاں سارے الیکٹڈ ہیں۔ آپ مودی کو مس کالیں مارتے تھے اور وہ اٹینڈ نہیں کرتے تھے، زرداری صاحب کے پاس چلے جائیں، ایسا طریقہ بتائیں گے کہ مودی آپکی کال ضروراٹینڈ کرینگے، جب بغیر کچھ کیے کوئی چیز ہاتھ میں آ جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ تقریر کے دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ میری باتوں سے انہیں کوئی تکلیف پہنچی توواپس لے لیتا ہوں۔

مشاہداللہ کی تقریر کے دوران انکی وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری سے تلخ کلامی بھی ہوئی، دونوں ایک دوسرے کے خلاف گالم گلوچ اور دھمکیاں دیتے رہے۔ اس دوران چئیرمین سینٹ دونوں اراکین کو خاموش ہونے کی تلقین کرتے رہے لیکن دونوں اپنی دھن میں نازیبا الفاظ کا تبادلہ کرتے رہے۔

سابق صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اگر میرے وقت میں یہ سب ہوتا تو پہلی فلائٹ ابوظہبی،دوسری چین،تیسری روس اور پھر ایران سے واپس آتا۔ آج کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کوقائد اعظم کا دوقومی نظریہ سمجھ آ گیا ہے۔ انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جنگ کی بات کرتے ہیں ،ہم نے ہرطرح کی حکومتیں دیکھی ہیں اس طرح پہلے کبھی نہیں ہوا۔ پاکستان تو سندھ اور بنگلا دیشن نے بنایا تھا ، آپ تو بھاگ کر آئے تھے، آپ نے پاکستان نہیں بنایا۔ آصف زرداری نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ کشمیرمیں ایسا کوئی گھر نہیں جہاں ظلم یا شہادت نہ ہوئی ہو۔

 

 

 

Advertisement