نواز شریف کے علاج کیلئے 7 میڈیکل بورڈ، سب بے سود نکلے

Last Updated On 18 November,2019 09:30 am

لاہور: (بلال چودھری) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے علاج کیلئے سات میڈیکل بورڈ بنائے گئے، جو سب بے سود نکلے۔

پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو جناح ہسپتال میں، دوسرا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں، تیسرا پی آئی سی اور راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پروفیسر کو ملا کر بنایا گیا، چوتھا سروسز ہسپتال، پانچواں جناح ہسپتال، چھٹا سروسز ہسپتال اور ساتواں شریف میڈیکل سٹی اور اتفاق ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر پر مشتمل تھا۔

نواز شریف 16 روز سروسز ہسپتال میں زیر علاج رہے، جہاں 12 مختلف شعبوں کے سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنایا گیا، جو ان کی بیماری کی تشخیص نہ کر سکا، اس دوران ادویہ اور دیگر ٹیسٹوں پر 20 لاکھ سے زائد خرچہ آیا، جو ہسپتال کے بجٹ سے ادا کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ کے ایک ممبر نے بتایا پاکستانی ڈاکٹروں کے پاس ہنر و تجربہ کی کمی نہیں، مسئلہ پاکستان میں طبی سہولتوں کا ہے اور اس وقت میڈیکل بورڈ میں ایسے ڈاکٹر موجود ہیں جن کے پاس وسیع غیر ملکی تجربہ ہے۔

ماہر امراض خون ( ہیماٹالوجسٹ) پروفیسر طاہر سلطان شمسی نے نواز شریف کی ابتدائی بیماری کی تشخیص کر لی تھی اور پلیٹ لیٹس کی تعداد میں اضافہ کیلئے آئی وی آئی جی انجیکشن کی تھراپی بھی شروع کرا دی تھی لیکن بیماری کیوں ہوئی اور پلیٹ لیٹس مسلسل کیوں کم ہوتے رہے اسکی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔
 

Advertisement