اسلام آباد: (دنیا نیوز) دفتر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے علاقائی امن واستحکام کو سنگین خطرہ ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ خود مختاری اور سالمیت کا احترام اقوام متحدہ چارٹر کے بنیادی اصول ہیں۔ یکطرفہ اقدامات اور طاقت کے استعمال سے گریز بہت اہم ہے۔
پاکستان نے تمام فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لئے تعمیری رابطے اور سفارتی چینل استعمال کریں۔ فریقین اقوام متحدہ چارٹر اور عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملہ حل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بغداد ہوائی اڈے پر امریکی حملہ، ایران کی ایلیٹ القدس فورس کے سربراہ قاسم جاں بحق
خیال رہے کہ عراقی دارالحکومت بغداد کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر راکٹ حملے میں ایرانی القدس فورس کے رہنما قاسم سلیمانی سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق بغداد کارگو ٹرمینل کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں القدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی اور عراق کی پاپولر موبائلائزیشن فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس جاں بحق ہوئے۔
پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ قاسم سلیمانی کو مارنے کا حکم امریکی صدر نے دیا۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق جنرل سلیمانی خطے میں امریکی سفارتی عملے اور فورسز پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے، جنرل سلیمانی اور قدس فورسز سیکڑوں امریکی فوجیوں کو مارنے اور زخمی کرنے میں ملوث ہے۔
جنرل سلیمانی پر حملے کی تصدیق ہوتے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پرچم ٹویٹ کیا۔ امریکی حکام کے مطابق راکٹ حملہ عراق میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے ردعمل میں کیا گیا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے جنرل سلیمانی کی موت پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن نے راکٹ حملے سے داعش کو کمزور کرنے کا بدلہ لیا ہے۔ وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
یاد رہے گزشتہ کئی روز سے بغداد میں امریکی سفارتخانے کے باہر امریکی فضائی حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی، امریکا کو نتائج بھگتنا ہوں گے: ایرانی وزیر خارجہ
ادھر بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ خطے میں سنگین صورتحال کے سبب ایران میں ٹاپ سیکورٹی باڈی کا فوری اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت، روس، چین، فرانس سمیت مختلف ممالک کی مذمت
دوسری جانب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکی ایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ حملے سے خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ روس، چین اور فرانس سمیت مختلف ممالک نے بھی حملے کی مذمت کی جبکہ امریکا نے اپنے شہریوں کو فوری عراق سے نکلنے کی ہدایت کر دی ہے۔
عراق کے نگران وزیراعظم نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے جارحیت قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکی حملے سے عراق میں تباہ کن جنگ کا آغاز ہو گا۔ ادھر عراقی سیاستدان اور ملیشیا لیڈر مقتدیٰ الصدر نے مہدی آرمی دوبارہ فعال کرنے کااعلان کر دیا ہے۔
شام نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ حملےسے کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔ حکومت فرانس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حملے نے دنیا کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے پیغام دیا ہے کہ متعلقہ فریقین بالخصوص امریکا مزید کشیدگی سے بچنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کریں۔