فرانزک رپورٹ نہ آئی، رمضان میں مہنگائی، عوام کہاں جائیں ؟

Last Updated On 27 April,2020 09:17 am

لاہور: (دنیا نیوز) 25 اپریل گزر گیا لیکن آٹا، چینی بحران پر فرانزک رپورٹ نہ آئی، کورونا اور مہنگائی ایک طرف، ہمارے سیاستدان ایک طرف ۔عوام کہاں جائیں ؟ کیا سیاسی جماعتوں کی سیاست کا محور مسائل زدہ عوام ہیں ؟ رمضان المبارک میں مہنگائی کنٹرول کرنے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ؟ ذخیرہ اندوزی کیخلاف آرڈیننس، اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہوا ؟۔

پروگرام ‘‘تھنک ٹینک’’میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ کو نسے عوام ؟ عوام اپنے مسائل میں پھنسی ہوئی ہے، فردوس عاشق اعوان کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا۔ شہباز شر یف تو تیس سال سے یہی کر رہے ہیں،عوام کی توجہ کہیں اور ہے، ان کو آٹا، چینی سکینڈل سے کوئی سروکار نہیں، تاجر برادری تو رمضان کا اسی لئے انتظار کرتے ہیں کہ ہم کمائی کرینگے۔

روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ عوام کے ایشوز کچھ اور ہیں اور اشرافیہ کے مسائل کچھ اور ہیں۔ آٹا، چینی کے حوالے سے کرپشن وزیر اعظم کی ناک کے نیچے ہوئی، نسیم صادق کا 18 صفحوں کا خط اس معاملے پر کچا چٹھا ہے، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو مس گائیڈ کیا گیا، وزیر اعظم پتا چلائیں کہ ان کو مس گائیڈ کس نے کیا، کوئی قومی حکومت نہیں بن رہی، بڑا بحران ہمارا اخلاقی بحران ہے۔

ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ بچپن سے احتساب کی باتیں سنتے آئے ہیں لیکن ابھی تک احتساب ہوا نہیں، شوگر کا معاملہ بھی ایک عرصے سے چلا آرہا ہے، اس حمام میں سب ننگے ہیں، دکاندار خریدار کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اگر مارکیٹ کا ایک دکاندار گرانفروشی کرے تو پوری مارکیٹ بند کر دی جائے سب ٹھیک ہوجائیں گے۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ چینی، آٹا سکینڈل رپورٹ سامنے آجائے گی، شہباز شریف کی اس موقع پر تنقید نہیں بنتی، ان کا پورا خاندان اس کاروبار سے وابستہ ہے، رمضان میں چیزوں کی طلب بڑھ جاتی ہے، طلب بڑھنے سے قیمتیں بڑھتی ہیں، چیزیں جب بکتی ہیں تو طاقتور لوگ دیہاڑیاں لگاتے ہیں۔ 

Advertisement