اسلام آباد(روزنامہ دنیا) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے سروے کے مطابق ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث 26 فیصد خواتین ملازمت سے فارغ ہوئیں۔ 14 فیصد خواتین کو مستقل طورپرنکال دیا گیا جبکہ باقی خواتین ملازمین کی خدمات عارضی طورپرمعطل کردی گئیں۔
جن خواتین ملازمین کو نکالا گیا ان میں فیکٹری ورکرز ، سیلز پرسنز، نجی سکولز، ہسپتالوں اور دیگرتجارتی اداروں میں کام کرنے والی خواتین شامل ہیں۔
سروے کے مطابق ملازمت سے فارغ 15 فیصد خواتین کا تعلق سندھ اور3 فیصد کا تعلق بلوچستان سے ہے ۔ برطرف کارکنان کی اکثریت واجبات کی منظوری کی منتظر تھیں جبکہ 28 فیصد خواتین وفاقی حکومت کے احساس پروگرام میں امداد کیلئے درخواست دے چکی ہیں۔
فافن نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ لاک ڈائون کے دوران ملازمین خصوصاً خواتین کی ملازمتوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔ یہ سروے فیصل آباد ، ہری پور ، لاہور ، سیالکوٹ ، پشاور ، رحیم یار خان ، کوئٹہ اور کراچی میں 15 اور 30 اپریل 2020 کے درمیان کیا گیا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے تخمینے کے مطابق یہ وبامزید 71 ملین افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل سکتی ہے اورمزید 18 ملین مزدوروں کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے ۔