شیخوپورہ: (دنیا نیوز) شیخوپورہ کے قریب فاروق آباد جاتری روڈ ریلوے کراسنگ پر مسافر کوسٹر ٹرین کے ساتھ ٹکرا گئی۔ حادثے میں 22 سکھ یاتری ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
پشاور سے ننکانہ صاحب فوتگی پر آنے والی سکھ فیملی کی کوسٹر کو حادثہ ہوا، سکھ خاندان کے افراد تعزیت کے بعد سچا سودا میں مذہبی رسومات ادا کرنے کے بعد اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئے۔ سکھ یاتریوں کی دو گاڑیاں بحفاظت گزر گئیں لیکن تیسری گاڑی کو حادثہ پیش آیا، ڈرائیور نے کچے راستے سے گزرنے کی کوشش کی۔
تیز رفتار ٹرین کئی میٹر تک کوسٹر کو گھسیٹتی لے گئی۔ المناک حادثے میں کوسٹر لوہے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
شیخ رشید نے ٹرین حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے نے ڈویژنل انجینئر کو معطل کر دیا۔ شیخ رشید نے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کر دی ہے۔
وزیراعظم نے شیخوپورہ میں ٹرین حادثے پر افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ عمران خان نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بھی واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ادھر ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ حسین ایکسپریس کراچی سے لاہور کی جانب آ رہی تھی کہ بہلکے اور فاروق آباد کے درمیان پھاٹک نمبر باون تھری پر حادثہ پیش آ گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ کوچ ڈرائیور کی جلد بازی اور غفلت کے باعث پیش آیا۔ کوچ ڈرائیور نے ریلوے کی جانب سے لگے بورڈ اور سپیڈ بریکر کو بھی نظر انداز کیا۔ اس کی غفلت اور جلد بازی کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
شاہ حسین ایکسپریس حادثے کی تحقیقات کے لیے 3 سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں چیف انجینئر اوپن لائن شاہ رخ افشار، سی او پی ایس آپریٹنگ عامر علی بلوچ اور سی ایم ای لوکو عبدالمالک شامل ہیں۔ کمیٹی کی جانب سے رپورٹ مرتب کر لی گئی جو وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو پیش کی جائے گی۔