تاریخ کی سب سے بڑی شجر کاری مہم میں شہری حصہ لیں: وزیراعظم عمران خان

Last Updated On 08 August,2020 06:26 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اتوار سے ہماری تاریخ کی سب سے بڑی شجر کاری مہم شروع ہورہی ہے، ہر شہری اس میں حصہ لے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ارکان اسمبلی، وزراء، وزرائے اعلیٰ اور ٹائیگر فورس سے اس مہم میں بھرپور طریقہ سے حصہ لینے کیلئے کہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ایک روز میں 35 لاکھ پودے لگانے کا ہدف ہے، تاہم ہم کوشش کریں گے کہ اس سے بھی زیادہ پودے لگائے جائیں۔

یاد رہے کہ بلین ٹری سونامی منصوبے کی عالمی سطح پر پذیرائی سامنے آ رہی ہے، عالمی تنظیموں نے وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کو مثالی قرار دے دیا۔

عالمی تنظیموں کا لکھا گیا خط وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے کابینہ میں پڑھ کر سنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بلین ٹری سونامی منصوبہ: عالمی تنظیموں نے وزیراعظم کی کوششوں کو مثالی قرار دے دیا

عالمی تنظیم کے خط میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنا آسان ہو گا، کورونا کے دوران بھی شجر کاری مہم کا سلسلہ بہترین اقدام ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ بیروزگاری، ماحولیاتی مسائل، جنگلات کی کمی، زیر زمین پانی کی کمی جیسے مسائل حل ہو سکیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کا بلین ٹری منصوبہ کامیاب رہا۔

یاد رہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس ملک نے پائیدار ترقی کے حوالے سے طے شدہ تیرہواں ہدف مقررہ مدت سے دس برس پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ نے پاکستان کو مبارک باد دی تھی۔

اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ چند روز قبل پیش کی گئی، جس کے مطابق پاکستان نے کلائمیٹ ایکشن‘ کا ہدف نمبر تیرہ دس برس پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔

سالانہ رپورٹ میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ہدف نمبر 13 کا مقصد زیادہ سے زیادہ پودے لگانا، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور ماحول دوست یا صاف توانائی میں سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہیں۔

پاکستان نے تینوں اہداف کے لیے متعدد پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ ان میں 10 بلین ٹری سونامی پروگرام، کلین گرین پاکستان انیشی ایٹیو، کلین گرین پاکستان انڈیکس، پروٹیکٹیڈ ایریاز انشیایٹیو (15 نئے نیشنل پارکس کا قیام) اور گرین گروتھ جیسے پروگرام شامل ہیں۔ پاکستان پروگرامو‌ں پر عمل درآمد یو این ڈی پی کے تعاون سے جاری رکھے ہوئے ہے۔

پاکستان میں پائیدار ترقی اور اہداف کے حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ بہت خوشی کا دن ہے کہ اس سال پائیدار ترقی کا تیرہواں ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔

ملک امین اسلم نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے ساتھ مل کر 2015ء میں پائیدار ترقی کے حوالے سے 17 اہداف مقرر کیے تھے اور انہیں 2030ء تک مکمل کیا جانا ہے، یہ تیرہواں ہدف ہماری وزارت نے بھی حاصل کرنا تھا، جو بڑی خوشی کی بات ہے کہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ایک عرصے تک پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا رہا ہے، جہاں جنگلاتی رقبہ ہمیشہ کم ہوتا رہا ہے لیکن حالیہ چند برسوں کے دوران اس صورتحال میں تبدیلی پیدا ہوئی ہے۔ ورلڈ وائڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے حال ہی میں بلین ٹری منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخوا میں جنگلاتی رقبے میں چھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ملک امین اسلم کا مزید کہنا تھا کہ اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے طے شدہ اہداف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کی پاکستان میں ترقیاتی عمل کی نگران نائب نمائندہ ایلونا نِکولیت کی طرف سے اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام کی طرف سے ہم پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ سالانہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے جمع ہوئے ہیں اور فخر ہے کہ پاکستان نے پائیدار ترقی کے حوالے سے تیرہواں ہدف حاصل کر لیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا ایک اہم پروگرام گرین اکانومی اور گرین فیوچر‘ بھی ہے۔ اس حوالے سے ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حکومت چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کو چین پاکستان گرین اکنامک کوریڈور میں تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، پاکستان نے حال ہی میں کوئلے سے 2740 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ایک منصوبے کو زیرو کاربن اور ہائیڈرو پاور کے منصوبے میں تبدیل کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحول دوست توانائی کی جانب بڑھ رہا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی برادری کے بھی مفاد میں ہے۔

تحفظ ماحول کے لیے سرگرم تنظیم جرمن واچ انڈیکس کی امسالہ رپورٹ کے مطابق اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کا شمار گزشتہ بیس برسوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں ہوتا ہے۔
 

Advertisement