کورونا سے نمٹنے کیلئے دنیا کو پاکستانی کوششوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے: صدر جنرل اسمبلی

Last Updated On 10 August,2020 09:38 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان کو کورونا سے نمٹنے کی بہترین حکمت عملی کا عالمی سرٹیفکیٹ مل گیا، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا کورونا سے نمٹنا دنیا کے لیے چیلنج ہے، عالمی وبا سے بہترین انداز سے نبرد آزما ہوا، دنیا کو وباس سے نمٹنے کیلئے پاکستانی کوششوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں پاکستان نے باقی دنیا سے بہتر اقدامات اٹھائے۔ اپنی آنکھوں سے اس صورتحال کا مشاہدہ کر کے بہت خوشی ہوئی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر بوزکر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں کووڈ 19 سب سے بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان نے دیگر ممالک کی نسبت کووڈ کے خلاف بہترین کام کیا جبکہ کورونا سے متعلق پاکستان میں صورتحال بہتر ہے۔

کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی پالیسی بہت زبردست رہی، پاکستان دنیا کیلئے بہترین مثال بن کر سامنے آیا ہے، دنیا کو پاکستانی کوششوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ستمبر میں کووڈ کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ولکن بوزکر نے کہا کہ کبھی نہیں بھول سکتا کہ ترکش شہری اور پاکستان کا دوست ہوں۔ کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں، جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، مسلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی حکومت کا اصولی اور دو ٹوک موقف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کامیابی سے کورونا وائرس کا مقابلہ کیا، بل گیٹس کا خراج تحسین

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں علاقائی سلامتی کیلئے سیاسی اور سفارتی ذرائع کو بروئے کار لانا چاہئے اور بامعنی باہمی رابطوں سے مشکل سے مشکل چیلنجز پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نو منتخب صدر وولکن بوزکر کو کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریف کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات اور ان کی وجہ سے خطے میں امن ومان کو درپیش خطرات سے بھی آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ لویہ جرگہ کے حالیہ فیصلوں اور دوحہ مذاکرات پر بھی بات ہوئی۔

شاہ محمود نے کہا کہ میں نے وولکن بوزکر کے ساتھ ان نکات پر بھی گفتگو کی جو وزیراعظم عمران خان کے دل کے قریب ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی، اسلامو فوبیا، غیر قانونی ترسیل زر اور ترقی پذیر ملکوں کی معیشتوں کیلئے وزیراعظم کی قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف کی تجویز شامل ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے وسائل سے مالا مال مضبوط اقوام متحدہ عالمی امن و سلامتی اور معاشی ترقی کے مفاد میں ہے۔ اس کے علاوہ نو منتخب صدر کو اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کیلئے پاکستان کی پختہ وابستگی کا یقین دلایا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال میں مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں تین بار زیر بحث آنا بڑی کامیابی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کشمیر کا مسئلہ جنرل اسمبلی بھی زیر بحث آئے جو اقوام عالم کا سب سے اہم پلیٹ فارم ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نسلی عصبیت کی بنیاد پر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر گہری تشویش ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن و ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اقوام متحدہ کو کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا اور ترقی پذیر ممالک سے دولت کی منتقلی بھی اہم چیلنج ہیں۔

یو این جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر نے کہا کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کا اہم ملک اور دنیا بھر میں یو این امن آپریشنز میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کا خواہان ہے۔

ولکن بوزکر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس وقت بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ عالمی مسائل پر اقوام متحدہ اور وزیراعظم کا نکتہ نظر یکساں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران سے مل کر خوشی ہوئی۔ عمران خان دنیا میں امن و استحکام اور ترقی کا وژن اور موسمیاتی تبدیلی، غربت اور دیگر امور پر کلیدی سوچ رکھتے ہیں۔

یو این جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا کہ پاکستانی سفیر فاروق خان کو کابینہ کے نائب چیف کے طور پر چنا گیا جبکہ اقوام متحدہ میں مستقل منیر اکرم کی معاونت حاصل ہے۔

ولکن بوزکر نے کہا کہ پاکستان غیر وابستہ تحریک، او آئی سی اور دیگر گروپس کا کلیدی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان اقوام متحدہ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔
 

Advertisement