موسم بہار اور ہر طرف پھولوں کی چھنکار

Published On 29 March,2024 09:29 am

لاہور: (فہیم حیدر) پرندوں کی چہچہاہٹ، باغات کے دلفریب مناظر، سہانا موسم، سرسبز میدان، درختوں پر نیلے پیلے رنگا رنگ پھول اور خوشگوار ادبی فضا! یہ ہے موسم بہار کی آمد جو اپنے ساتھ بیشتر امیدیں ساتھ لاتی ہے اور جسے دنیا بھر میں بھرپور طریقے سے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

چونکہ ایک طویل سخت جاڑے کے موسم کے بعد بہار کی آمد ہوتی ہے لہٰذا ہر طرف ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے گویا زندگی واپس لوٹ آئی ہو، ہجرت کیے ہوئے پرندے گھروں کو لوٹتے ہیں، پہاڑوں نے جو سفید چادر اوڑھی ہوتی ہے وہ بھی کہیں بکھرنے لگتی ہے اور دوبارہ ہر طرف سبزہ پھیل جاتا ہے۔

بہار کی آمد کو تاریخی طور پر بھی کافی اہمیت حاصل رہی ہے، زمانہ قبل از مسیح میں جب شدید سرد موسم کے بعد بہار کی آمد ہوتی تو لوگ سمجھتے کہ ان کی دیوی اب ان سے خوش ہو گئی ہے لہٰذا اسی لیے نہ صرف اب موسم بہتر ہونا شروع ہو گیا ہے بلکہ فصلیں بھی اگنے لگی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمیں زیادہ تر تاریخی تہوار موسم بہار کے ارد گرد ہی منانے کو ملتے ہیں جیسا کہ جشن نوروز، ہولی، چترال کا چلم جوش تہوار وغیرہ وغیرہ۔

موسم بہار کی آمد کا تذکرہ ہو اور شہر لاہور کا ذکر نہ کیا جائے ایسا تو ممکن نہیں، ایک وقت تھا جب شہر لاہور میں بھرپور طریقے سے موسم بہار کو خوش آمدید کیا جاتا تھا، بسنت کا تہوار نہایت رنگوں بھرا تہوار ہوتا تھا جسے لاہوری پرامن طریقے سے مناتے تھے۔

شہر کا آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھر جاتا، سرما میں سفید اور بے رنگی سے اکتائی آنکھوں کو بسنت میں مختلف رنگوں سے تقویت بخشی جاتی تھے۔

90 ء کی دہائی تک لاہور میں بھرپور طریقے سے بسنت منائی جاتی تھی لیکن پھر اس شہر بے مثال کو ایسی نظر لگی کہ فاشسٹ حکمرانوں نے بسنت پر پابندی ہی لگا دی جس سے لاہور کی رونقیں مانند پڑنے لگیں، بقول مستنصر حسین تارڑ کے ”موسم بہار میں لاہور کا آسمان پتنگوں کے بغیر بیوہ لگتا ہے“۔

آج بھی پابندی کے باجود ملک کے مختلف شہروں میں پتنگ بازی تو ہوتی ہے جو اب کسی بھی لحاظ سے تفریح کا باعث نہیں ہے، خونی ڈوریں انسانی جان کی دشمن بن چکی ہیں جس کا شکار ہو کر متعدد شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

آج کے دور میں جہاں ہر طرف غیریقینی کی صورتحال ہے، بے روزگاری، مہنگائی سمیت مختلف مسائل نے عام شہریوں کو اپنی زد میں لیا ہوا ہے وہیں غیر نصابی سرگرمیاں اور فیسٹیولز یقینی طور پر نوجوانوں کے لئے امید کی کرن ہیں جہاں مختلف مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے نظریات سے متعلق مثبت بحث و مباحثہ کرتے ہیں اور نوجوانوں کو مزید سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

اسی موسم بہار میں اگر کوئی خزاں رسیدہ خبر سننے کو مل جائے تو بہار کی ساری خوبصورتی ایک طرف ہو جاتی ہے اور دل کے اندر دور تلک خزاں ڈیرے ڈال کر بیٹھ جاتی ہے اور ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ موسموں کا تعلق تو آپ کے اندر سے ہوتا ہے، من خوش تو سب خوش اور جب من اداس ہو سب اداس نظر آتا ہے، میری والدہ اکثر ایک شعر پڑھتی ہیں جو صحیح معنوں میں اس کیفیت کی عکاسی کرتا ہے۔

مطمئن دل ہو تو ویرانے بھی بن جاتے ہیں گیت
دل اجڑ جائے تو شہروں میں بھی تنہائی بہت

نوروز موسم بہار کی آمد اور فطرت کے احیاء کا جشن ہے، نوروز ایک سال کا اختتام اور ایک نیا نقط آغاز ہے، نوروز موسم سرما کا اختتام اور بہار کا آغاز ہے، نوروز کی تمام روایات اور علامتیں نئی زندگی، ہریالی (سبزہ)، تر و تازگی کی نمائندگی کرتی ہیں۔

دعا ہے کہ یہ بہار ہمارے ملک کے معاشی حالات، امن و امان اور غریب عوام کیلئے بھی مسرت کا باعث بنے، میرے ارض وطن پر کوئی خزاں نہ آئے ہمیشہ بہار اس ملک کا مقدر رہے۔آمین 

Advertisement