میسا چیوسیٹس: (ویب ڈیسک) امریکا میں ماہرین نے علم ماحولیات سے متعلق مطالعے کیلئے ایک درخت پر ان گنت سینسر نصب کئے ہیں جس کے ذریعے آب و ہوا میں تبدیلی کا احوال نہ صرف محفوظ کیا جاتا ہے بلکہ یہ درخت تمام تازہ اشارئیے ٹویٹ بھی کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی شہر میساچیوسیٹس کے ایک تحقیقی پارک میں شاہِ بلوط کا یہ درخت موجود ہے جو ماہرین کو تحقیق میں خاصی مدد فراہم کرتا ہے۔ جیسیا لی ہیسٹر نامی خاتون نے ان گنت سینسر لگوائے ہیں جسے ناردرن ایریزونا یونیورسٹی کے طالبعلم ٹِم ریڈمشر نے خاتون کی تحقیقی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا ہے جن کے سبب یہ درخت اطراف کے ماحول کو اس طرح محفوظ کرنے کے قابل ہوا ہے کہ ہوا میں نمی، درختوں میں پانی کے بہاو، تنے اور پتوں میں آکسیجن سمیت معلومات ٹویٹ کرتا رہتا ہے۔
اس سارے معاملے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹویٹس پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ درخت خود اپنی کہانی سنا رہا ہے۔ سائنسدانوں نے اس پورے نظام کے ذریعے درخت کو احساس اور آواز دینے کی کوشش کی ہے۔ ماہرین اس معلومات میں کسی طرح کی کمی بیشی نہیں کرتے لیکن اس کی معلومات ہارورڈ فاریسٹ آرکائیو میں بھی جمع ہوتی رہتی ہے۔
My trunk and branches are on the fast track! My trunk has grown 0.255 mm and my branches 0.279 mm so far this month. pic.twitter.com/J0DFPkiwae
— A witness tree (@awitnesstree) July 22, 2019
درخت کی بعض ٹویٹس پڑھنے کے لائق ہیں جیسے ’جہاں تک مجھے یاد ہے یہ میری زندگی کا 24 واں گرم ترین دن ہے اور اس کا ریکارڈ اس جنگل کے 55 سالہ ڈیٹا میں موجود ہے۔ اسی طرح اگر گرمی بڑھ جائے اور درخت میں مائعات کا بہاؤ سست پڑجائے تو درخت گرمی کی لہر کی صدا بھی لگاتا ہے۔ اس طرح کی مزید دیگر دلچسپ ٹویٹس بھی ہیں۔
Yesterday, it was very hot. With a daily average of 27 ℃ (80.5 ℉), it was the 24th hottest day I can remember.
— A witness tree (@awitnesstree) July 22, 2019
اس سارے نظام کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ مطالعے کے طریقے کو مزیدار بنا دیا گیا ہے، اس طرح وہ لوگ جو کتابوں سے گھبراتے ہیں وہ درخت سے بھیجی گئی دلچسپ معلومات نہ صرف شوق سے پڑھتے ہیں بلکہ دیگر مختلف مطالعوں میں استعمال بھی کرتے ہیں۔