فیس بک بھی جاسوسی کرنے لگا، صارفین کی گفتگو سننے کا اعتراف

Last Updated On 17 August,2019 06:13 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) فیس بک بھی جاسوسی والے کام کرنے لگا، سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ نے تسلیم کیا ہے کہ صارفین کی گفتگو سنی ہے تاہم پیغامات سننے کا یہ سلسلہ اب رک گیا ہے جبکہ برطانیہ اور آئر لینڈ نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق فیس بک نے اس کے لیے باقاعدہ عملے کی خدمات حاصل کی تھیں۔ فیس بک کے ترجمان کے مطابق ایپل اور گوگل کی طرح ہم نے ایک ہفتے سے زیادہ پہلے صارفین کی وائس ریکارڈنگز (گفتگو) سننے کا عمل روک دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ

دوسری جانب فیس بک صارفین کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کی وائس ریکارڈنگز سنی جا رہی ہیں۔ فیس بک چوتھی بڑی کمپنی ہے جس نے وائس ریکارڈنگ سننے کے لیے انسانی عملے کا استعمال کیا، اس سے پہلے صارفین یہ سمجھ رہے تھے کہ ان کی ریکارڈنگز کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے سنا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چہرہ شناخت کرنیوالی ٹیکنالوجی کی بحالی، فیس بک کی درخواست مسترد

خبر رساں ادارے کے مطابق اپریل کو یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایمیزون نے مصنوعات کے معیار سے متعلق جاننے کے لیے مشینوں کے بجائے انسانی عملے کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک: ہراسگی سے نمٹنے کیلئے موثر آگہی کے اقدامات کا آغاز

دوسری طرف جولائی میں بلجیم کے سرکاری ٹی وی نے انکشاف کیا تھا کہ گوگل بھی یہی کام کر رہا ہے، سرکاری ٹی وی وی آر ٹی کو گوگل کے کنٹریکٹر نے ایک ہزار سے زائد وائس ریکارڈنگز لیک کی تھیں۔ اس میں 15 فیصد سے زائد ریکارڈنگز حادثاتی طور پر بھیجی گئی تھیں جبکہ کچھ میں حساس نوعیت کے ذاتی پیغامات بھی تھے۔

ایپل کے حوالے سے سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ اس کا وائس اسسٹنٹ اس کا عملہ سنتا ہے تاہم ایپل نے کہا تھا کہ ان ریکارڈنگز کا ایک چھوٹا سا حصہ سنا جاتا ہے تاکہ سری اور ڈکٹیشن کی خدمات کو بہتر کیا جا سکے لیکن ایپل نے بھی ریکارڈنگز سننے کا یہ عمل روک دیا تھا۔

برطانیہ میں کمشنر اطلاعات کے ترجمان کے مطابق تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ آیا غیر اعلان شدہ انسانی عملے کے ذریعے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کی خلاف ورزی تو نہیں کی گئی۔

اطلاعات کے کمشنر کے دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دوسرے یورپی ممالک کے ساتھیوں سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ آئر لینڈ کی ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر جو ایپل اور گوگل کی نگرانی کرتا ہے کے مطابق ہم اس سلسلے میں اپنا جائزہ اور نتیجہ پیش کریں گے۔

جولائی کے آخر میں امریکی کانگرس کے رکن سیت مولٹن نے وائس ریکارڈنگز سننے سے متعلق ایک بل متعارف کرایا تھا کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن ان کمپنیوں پر جرمانہ عائد کرے گا جو صارفین کی اجازت کے بغیر ان کے پیغامات ریکارڈ کرتے ہیں۔