سائیں کی بلی بھی سائیں

Published On 16 Feb 2018 01:12 PM 

دادو میں مریدوں نے پیر گاجی شاہ کی پالتو بلی کی باقاعدہ قبر بنوا کر وہاں حاضری دینا شروع کر دی ہے

دادو ( روزنامہ دنیا) اندرون سندھ کے علاقے دادو میں پیر گاجی شاہ کی پالتو بلی بھی مریدوں کی عقیدت کا مرکز بن گئی ہے جس کی با قاعدہ قبر بنا کر لو گ وہا ں حا ضری دینے لگے ہیں۔ یہ بات پیر گاجی کے سالانہ عرس پر سامنے آئی، یہ عر س ہر سال 11، 12 اور 13 فروری کو منعقد ہوتا ہے جس میں پاکستان بھر سے لوگ بالخصوص بلوچستان، سندھ، پنجاب سے عقیدت کے اظہار کے لئے آتے ہیں۔

گاجی شاہ کی مزار کے گدی نشین نے بتایا کہ پیر گاجی شاہ نے بیرونی قابض قوتوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جان دی۔ ان کی میت کو اونٹنی پر لاد کر بھیجا گیا، گاجی شاہ کی اونٹنی کی قبر بھی ان کے مزار کے قریب موجود ہے جس پر سانس بند کر کے زائرین 7 چکر لگاتے ہیں جس سے ان کی من کی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ مشہور ہے کہ وہ مرشد کی محبوب پالتو بلی تھی اس کے موت کی بھی اپنی ایک کہانی ہے۔


روحانی مرشد کے گرد چلتے چلتے اس نے بھی اپنی جان دی تھی، گدی نشین کے مطابق سالانہ عرس کے موقع پر سیکڑوں زائرین پیر گاجی شاہ کی اونٹنی اور بلی کی قبر پر بھی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں اور مرشد سے منسوب ہر چیز سے محبت کرتے ہیں۔ گدی نشین منظور کھوسو نے بتایا کہ کچھ لوگ کم عقلی اور لاعلمی کی وجہ سے بلی کی قبر کو سجدہ کرتے ہیں، منع کرنے کے باوجود باز نہیں آتے۔ ان کا کہنا تھا کہ گاجی شاہ جنوں کے بادشاہ ہیں، ذہنی امراض سے دو چار افراد ہر سال مقامی ساز سرندہ پر موج کر کے دھمال ڈالتے ہیں جب تک کہ وہ بے ہو ش نہ ہو جائیں، بیہوشی کے دوران انہیں شفا اور جنات سے نجات ملتی ہے۔


تاریخ دانوں کے مطابق گاجی شاہ کوئی روحانی بزرگ نہیں تھے، ان کا اصل نام غازی کھوسو تھا۔ ان کو سندھ کے کلھوڑو حکمران میاں نصیر محمد کلھوڑو نے بلوچستان سے ملنے والی سرحد کی حفاظت کے لئے مقرر کیا تھا۔ غازی کھوسو کو 1691 میں بلوچستان کے علاقے خضدار کے بروہی قبیلے کے ساتھ کلھوڑو حکمرانوں کی فوج کے درمیان لڑائی میں مارا گیا جس کے بعد انہیں یہاں دفن کیا گیا اور لوگ ان کے ساتھ عقیدت کرنے لگے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں میں یہ عقیدہ قائم ہونے لگا کہ گاجی شاہ کے مزار پر آکر دھمال ڈالنے سے جنوں کے اثر سے نجات ملتی ہے۔ دوسری جانب قدیم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اونٹ چراتے ہوئے اونٹ کے مالک کو مست اونٹ نے کاٹ کر ہلاک کر دیا جسے اس جگہ پر دفن کیا گیا اور اونٹ کو مار دیا گیا۔ جن کی قبروں کو مزار سمجھ کر لوگ عقیدت کے لئے آتے ہیں۔