فلپائن میں لاشوں کی اجتماعی تدفین کا عمل شروع

Published On 15 Nov 2013 10:53 AM 

فلپائن میں بدترین قدرتی آفت ہیان کی تباہ کاریوں کے بعد عالمی برادری امدادی کاموں میں سرگرم ہے۔ طوفان سے چار ہزار سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ انتظامیہ نے تباہ حال علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر لاشوں کی تدفین کا کام شروع کر دیا ہے۔

منیلا: (ویب ڈیسک) وسطی فلپائن میں سمندری طوفان کے نتیجے میں آنے والی تباہی کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے جمعرات کو امریکی بحریہ نے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائی شروع کی۔ فلپائن کے سب سے زیادہ تباہ حال شہر، ٹکلوبان میں فوت ہونے والوں کی تدفین کا المناک مرحلہ جاری ہے۔ مقامی حکام اور امدادی ورکروں کی کوشش ہے کہ لاشوں کو گلنے سڑنے سے قبل ہی دفنانے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے۔ ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں تباہ شدہ علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں میں پڑے ہونے کے علاوہ ملبوں تلے دبی ہوئی ہیں۔ امدادی کارکن ملبوں کے نیچے سے لاشوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکال رہے ہیں۔ اجتماعی قبر فلپائن کے صوبے لیٹی کے صدر مقام اور انتہائی متاثرہ ساحلی شہر ٹیکلوبین میں واقع ایک پہاڑی کے دامن میں بنائی گئی۔ زیادہ نعشوں کو سیاہ بیگ میں لپیٹا گیا تھا۔ تمام نعشوں کو اکھٹا کر کے ایک ٹرک پر لادا گیا اور پھر انہیں اجتماعی قبر تک پہنچا کر دفن کر دیا گیا۔ اجتماعی قبر میں نعشوں کی تدفین کے موقع پر ٹیکلو بین شہر کے میئر الفریڈ راموالڈیز بھی موجودہ تھے۔ اِس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ منظر بہت خوفناک ہے اور وہ ایسا منظر اپنی زندگی میں کم از کم دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ نعشوں کی تدفین کسی روایتی عبادتی عمل کے بغیر مکمل کی گئی۔ سائیکلوبین کے میئر نے تصدیق کی ہے کہ ابھی شہر میں مزید نعشیں موجود ہیں اور ان کے اِکھٹا کیے جانے کا عمل جاری ہے۔ فلپائن کے وزیر دفاع والٹیئر گازمین کے مطابق نعشوں کو جمع کرنے میں عمارتوں اور مکانوں کا ملبہ مشکلات کا باعث ہے۔ دوسری جانب امدادی کارروائیوں میں تیزی پیدا ہونا شروع ہوئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہزار 460 تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے قبل یہ تعداد دو ہزار 357 بیان کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کے مطابق ہیان طوفان سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 12 ملین تک پہنچ گئی ہے اور اِن میں سوا 9 لاکھ کے قریب بے گھر ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ طوفان سے تباہ شدہ علاقوں میں لوگ خوراک کے متلاشی ہیں اور انہیں پینے کے پانی کے علاوہ عارضی خیموں کے ساتھ ساتھ اپنے لاپتہ عزیز و اقارب کے بارے میں معلومات بھی درکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کے مطابق متاثرہ مقامات کے بیشتر ہوائی اڈوں کو مرمت کے بعد ہوائی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ہیان سمندری طوفان سے فلپائن کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا حجم 94 ارب ڈالر ہے۔ ادھر امریکی بحریہ کا طیارہ بردار بیڑا ''یو ایس ایس جارج واشنگٹن'' رسد پہنچانے کے سات جہازوں کے ہمراہ جمعرات کی علی الصبح فلپائن پہنچا اور ملبے کا ڈھیر بن جانے والے شہر میں پینے کا پانی اور خوراک کی ہنگامی رسد پہنچانے کا کام شروع کر دیا۔ بیڑے میں طبی امداد کی سہولیات بھی موجود ہیں اور یومیہ پندرہ لاکھ لِٹر تازہ پانی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بیڑے میں شامل ایک سمندری جہاز''یو ایس این ایس چارلس ڈِریو'' جس میں خوراک اور پینے کا پانی لدا ہوا ہے نے سمندری طوفان کے باعث شدید طور پر تباہ ہونے والے ٹکلوبان شہر میں پہلی رسد فراہم کی۔ بحریہ کا ایک بڑا جہاز'' یو ایس ایس مَرسی'' جس میں ہسپتال قائم ہے۔ ہنگامی تیاری کے مراحل میں ہے اور امریکہ سے روانہ ہونے والا ہے۔ توقع ہے کہ یہ جہاز چند ہفتوں کے اندر اندر ہنگامی کام کرنے والے دیگر جہازوں سے جا ملے گا۔