سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو برقرار ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ’کشمیر کو بولنے دو‘ کے نام سے مہم شروع کردی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو برقرار ہے، بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔ انٹرنیٹ، موبائل سروس، لینڈ لائن اور ٹی وی چینلز بند ہیں۔ حریت رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیری بدستور جیلوں میں بند ہیں۔ بڑی تعداد میں کشمیریوں کو اتر پردیش، لکھنو کی مختلف جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، مسلسل جبری پابندیوں کے باوجود احتجاج جاری ہے۔ جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں جنہوں نے خاردار تاریں لگا کر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں، شہری قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے ترس گئے۔
ایمنسٹی انڈیا نے کشمیر میں مواصلاتی رابطوں پر پابندی، لاک ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ’کشمیر کو بولنے دو‘ کے نام سے مہم شروع کر دی۔ ایمنسٹی نے وادی کے گورنر ستیاپال ملک کو خط لکھتے ہوئے ریاست سے پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے مہم بھی شروع کردی گئی ہے جسکے تحت پیج پر جا کر کوئی بھی شخص اپنے نام اور ای میل کے ذریعے کشمیر کے گورنر کو ای میل کرے گا اور کشمیر میں پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
1/5 The draconian communication blackout is an outrageous protracted assault on the civil liberties of the people of Kashmir. Amnesty International India launches a global campaign today in a bid to highlight the human cost of the lockdown.#LetKashmirSpeak pic.twitter.com/F2WzlMQP2S
— Amnesty India (@AIIndia) September 5, 2019
ایمنسٹی کے سربراہ آکار پٹیل کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ ہونے کو آیا ہے جب سے کشمیریوں کی خیریت کی کوئی خبر نہیں سنی، ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی کے باعث وہاں کے 80 لاکھ افراد کی زندگی پٹڑی سے اتر گئی ہے، رابطوں پر پابندی کشمیریوں کی شہری آزادی پر بدترین حملہ ہے، لاک ڈاؤن سے ہونے والے انسانی نقصان کو اجاگر کرنے کیلیے آج سے ایک عالمی مہم شروع کی جارہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا ہے کہ ایک مہینے سے جاری کرفیو اور دیگر پابندیوں نے کشمیریوں کی روز مرہ زندگی، جذبات، ذہنی حالت، طبی سہولیات تک رسائی اور دیگر ضروریات زندگی تک رسائی کو بری طرح متاثر کیا ہے، ان پابندیوں کا دورانیہ مزید طویل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خاندانوں کے خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ رہے ہیں، پوری آبادی سے آزادی اظہار رائے کو چھیننا اور غیر معینہ مدت کے لیے نقل و حرکت پر پابندی لگانا خطے کو تاریک دور میں دوبارہ دھکیلنے کے مترادف ہے۔
ایمنسٹی انڈیا کا کہنا تھا کہ نیا کشمیر کشمیریوں کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا، مقبوضہ کشمیر میں صرف مواصلاتی نظام کو ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کے دل و دماغ کو بھی بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومت ٹیلیفونز کو بحال کرنے کا دعوی کر رہی ہے لیکن کشمیریوں کو جھوٹے دعوؤں سے نہیں بہلایا جاسکتا، گورنر انسانیت کو ترجیح دیں اور مقبوضہ کشمیر سے ذرائع مواصلات پر پابندی ختم کریں۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وادی میں ہندوتوا کا پرچار کرے۔ یہ پیغام حریت رہنماؤں کی جانب سے پوسٹرز اور بینرز کے ذریعے دیا گیا۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ مہاراشٹر حکومت نے وادی میں سرمایہ کاری اور دو ریزورٹ خریدنے کا اعلان کیا ہے ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں وادی میں ہندوتوا کا نظام نہیں چلنے دیں گے، ہم مہاراشٹر حکومت کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ نے کچھ غلط کیا تو رد عمل کے ذمے دار بھی آپ خود ہوں گے، ہم آپ کو صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ آگ سے مت کھیلیں ان باتوں کو تنبیہ کے طور پر لیں۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق ہزاروں کی تعداد کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج نے پکڑ رکھا ہے اور ان پر بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے، مقامی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ نوجوانوں پر پیلٹ گنز، بلٹ اور آنسو گیس سمیت دیگر ہتھیار استعمال کیا جا رہے ہیں۔
دوسری طرف لندن سے تعلق رکھنے والی جموں کشمیر کونسل آف ہیومن رائٹس (جے کے سی ایچ آر) نے دو دستاویزات جاری کی ہیں یہ دستاویزات اس وقت جاری کی ہیں جب یو این ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس ہونا ہے یہ اجلاس جنیوا میں 9 ستمبر سے 27 ستمبر تک جاری رہے گا۔
اپنے ایک بیان میں تنظیم کا کہنا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کا بل واپس لیا جائے، کرفیو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی فورس کو وادی میں بھیجا جائے۔
دریں اثناء ایک بھارتی صحافی نے بھارتی ظلم کی تصویر دنیا کو دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں کچھ بھی نارمل نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو کے دوران نروپما سبریمینن کا کہنا تھا کہ وادی میں کرفیو کے باعث لوگوں میں تشویش ہے، نوجوان غصے میں بپھرے ہوئے ہیں، بھارتی میڈیا جو نریندر مودی کا پرچار کر رہا ہے اور بتا رہا ہے کہ وادی میں حالات ٹھیک ہیں تو میں سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ لوگ غصے میں ہیں اور کرفیو ختم ہونے کے انتظار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ اس بات سے بھی بہت خوش ہیں کہ بھارت کے حمایت سیاستدانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کیونکہ مذکورہ سیاستدانوں نئی دہلی سرکار کے گھونسلوں کے پرندے تھے۔ جو ان کے اشارے پر اُڑتے تھے۔