ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی عدالت نے ریاض میں والد کی اجازت کے بغیر تنہا رہنے اورآزادانہ سفر کرنے والی خاتون کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون کے خلاف اسکے والد نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس مقدمے میں وکیل صفائی عبد الرحمان اللہیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ آج عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے اور توثیق کردی ہے کہ کسی بالغ ، عاقل عورت کا الگ تھلگ کسی گھر میں رہنا کوئی قابل سزا جرم نہیں ہے۔ مجھے اس فیصلے سے بہت خوشی ہوئی ہے،اس سے سعودی خواتین کی الم ناک کہانیوں کا اختتام ہوگا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ مدعاعلیہا کا کسی الگ گھر میں رہنا قابل سزا جُرم نہیں سمجھا گیاہے کیونکہ خاتون عاقل اور بالغ ہے اور اس کو فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ وہ کہاں رہنا چاہتی ہے۔
وکیل اللہیم نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میرے خیال میں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے کیونکہ یہ سعودی عرب کے عدالتی نظام میں رونما ہونے والی اہم تبدیلی کا بھی آئینہ دار ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جج صاحبان کی نئی نسل وجود میں آچکی ہے اور وہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن کے عین مطابق سعودی عرب کی حقیقت موجودہ کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔اس فیصلے کا زمینی حقیقت سے تعلق ہے اور یہ معاشرے کی حقیقت اور پوری دنیا کی حقیقت ہے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کا حکم خواتین کے عالمی حقوق اور انسانی حقوق کے عین مطابق ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد مقدمے میں مدعاعلیہا خاتون نے شناخت مریم العتیبی کے نام ظاہر کی ہے اور انھوں نے بھی ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا ہے۔
مریم نے ٹویٹر پر لکھا کہ 2017ء سے طویل مسائل ومشکلات جھیلنے کے بعد آج میں عدالت کے ہیرو عبدالرحمان اللہیم کی معاونت سے اپنی آزادانہ نقل وحرکت کا حق واپس لینے میں کامیاب ہوگئی ہوں۔اس حق کی سعودی عرب کے آئین میں بھی ضمانت دی گئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو نقل وحرکت اور استحکام کی آزادی حاصل ہے۔ ان کا تجربہ کوئی آسان نہیں تھا لیکن یہ سُودمند رہا ہے۔